مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 99
حدیث نمبر: 99
99 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَلَي غَيْرِ مَا حَدَّثَنَا بِهِ الزُّهْرِيُّ قَالَ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٍ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَسَلَّطَهُ عَلَي هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٍ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهُوَ يَقْضِي بِهَا أَوْ يُعَلِّمُهَا"
99- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حسد (یعنی رشک صرف دو طرح کے آدمیوں پر کیا جاسکتا ہے) ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا ہو اور پھر اس شخص کو وہ مال حق کی راہ میں خرچ کرنے کی توفیق دی ہو، یا ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت عطا کی ہو اور وہ اس کے مطابق فیصلہ دیتا ہو یا وہ اس کی تعلیم دیتا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 73، 1409، 7141، 7316، ومسلم: 815، 816، وأحمد فى "مسنده"، برقم: 3725، برقم: 4191، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: برقم: 5078، 5186، 5227»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:99  
99- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حسد (یعنی رشک صرف دو طرح کے آدمیوں پر کیا جاسکتا ہے) ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا ہو اور پھر اس شخص کو وہ مال حق کی راہ میں خرچ کرنے کی توفیق دی ہو، یا ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت عطا کی ہو اور وہ اس کے مطابق فیصلہ دیتا ہو یا وہ اس کی تعلیم دیتا ہو۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:99]
فائدہ:
حسد کی تعریف یہ ہے کہ کسی کی خوشحالی پر جلنا اور اس کی تمنا کرنا کہ اس کی نعمت و خوشحالی اس سے دور ہو کر اسے مل جائے۔ (الـقـامـوس الوحيد: 336) اس حدیث میں حسد سے مراد رشک کرنا ہے، یعنی یہ خواہش اور تمنا کرنا کہ جو اچھی خصلت فلاں میں ہے، وہ مجھ میں بھی پیدا ہو جائے اور یہ جائز ہے۔ بلکہ جس کی وجہ سے نیکی کا جذبہ پیدا ہوا ہے، اس کو بھی برابر کا ثواب ملے گا۔ سب سے اچھی خو بیاں دو ہیں سخاوت اور علم۔ یہ تب اچھی ہیں جب ان میں اخلاص ہو اور ریا کاری نہ ہو۔ سخاوت اور علم کی فضیات پر بہت زیادہ دلائل مروی ہیں، اللہ تعالیٰ ان دونوں چیزوں سے محبت عطا فرماۓ، آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 100