مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 104
حدیث نمبر: 104
104 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ»
104- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس کا قتل کرنا کفر ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 48، 6044، 7076 ومسلم: 64، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4988، 4991، 5119، 5276، 5332 وابن حبان فى ”صحيحه“، برقم: 5939،وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 3721»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:104  
104- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس کا قتل کرنا کفر ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:104]
فائدہ:
اس حدیث میں دو گناہوں کا ذکر ہے:
① مسلمان کو گالی دینا: یہ عمل بہت عام ہے۔ ہر بات پر گالی دی جاتی ہے۔ حالانکہ یہ گناہ کا عمل ہے۔ اس سے بہت سے فتنے و فساد نمودار ہوتے ہیں، اور بعض دفع قتل وغارت کا سبب بھی بنتا ہے۔ بلکہ ہماری مقدس شریعت میں مطلقاً گالی دینے سے منع کیا گیا ہے حتٰی کہ شیطان کو بھی گالی نہیں دینی چاہیے، کیونکہ اس سے منع کیا گیا ہے۔ (ابوطاهر المخلص: 2/196/9، الصحيحة: 2422)
② مسلمان کو قتل کرنا یا اس سے لڑائی کرنا کفر ہے۔ کفر کے کئی درجات ہیں، کیونکہ کفر دون کفر ایک مستقل اصول ہے۔ ہر گناہ (خواہ صغیرہ ہو یا کبیرہ) جس کے ارتکاب پر لفظ کفر استعمال ہوا ہو، اس سے مراد ہر جگہ پر حقیقی کافر نہیں ہوتا، بلکہ دیکھا جائے گا کہ یہاں کفر سے کفر کا کون سا درجہ مراد ہے۔ بطور مثال عرض ہے کہ بیوی کا اپنے خاوند کی ناشکری کرنے کو بھی کفر کہا: گیا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جو بیوی اپنے خاوند کی ناشکری کرے، وہ کافر ہو جاتی ہے۔ آج کل تکفیری لوگ عام ہو رہے ہیں اور مسلمانوں کے لیے وبال جان بنے ہوئے ہیں، یہ ایک فتنہ ہے جس کا رد حکمت و دانائی کے ساتھ ضروری ہے، اور ایسے لوگوں سے دور رہنا فرض ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 104