مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 106
حدیث نمبر: 106
106 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ فَنَزَلَتْ عَلَيْهِ ﴿ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا﴾ فَأَخَذْتُهَا مِنْ فِيهِ وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا فَمَا أَدْرِي بِأَيَّتِهَا خَتَمَ ﴿ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ﴾ أَوْ ﴿ وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ﴾ قَالَ: فَخَرَجَتْ عَلَيْنَا حَيَّةٌ مِنْ جُحْرٍ فَأَفْلَتَتْنَا وَدَخَلَتْ جُحْرًا آخَرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ وُقِيتُمْ شَرَّهَا، وَوُقِيَتْ شَرَّكُمْ»
106- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں موجود تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ سورہ نازل ہوئی: «وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا» تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اسے سیکھا، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی تلاوت کیے ہوئے زیادہ دیر نہیں گزری تھی، تو مجھے یہ نہیں پتہ چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں سے کون سی آیت پر اس سورہ کو ختم کیا تھا۔ «‏‏‏‏فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ» ‏‏‏‏ تو اس کے بعد وہ کون سی بات پر ایمان رکھیں گے۔ یا پھر اس آیت پر ختم ہوئی تھی۔ «وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لا يَرْكَعُونَ» ‏‏‏‏ جب ان سے کہا جاتا ہے تم لوگ رکوع کرو تو وہ رکوع نہیں کرتے ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اسی دوران ایک بل میں سے ایک سانپ نکل کر ہمارے سامنے آیا ہم اسے مارنے کے لیے اثھے تو وہ دوسرے بل میں داخل ہوگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں اس کے شر سے بچالیا گیا ہے اور اسے تمہارے نقصان سے بچالیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده حسن، والمتن صحيح، أخرجه البخاري 1830، 3317، 4930، 4931 ومسلم: 2234، وابن حبان فى ”صحيحه“، برقم: 707، 708، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:برقم: 49705001 5158، 5173، 5374»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:106  
106- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں موجود تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ سورہ نازل ہوئی: «وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا» تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اسے سیکھا، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی تلاوت کیے ہوئے زیادہ دیر نہیں گزری تھی، تو مجھے یہ نہیں پتہ چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں سے کون سی آیت پر اس سورہ کو ختم کیا تھا۔ «‏‏‏‏فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ» ‏‏‏‏ تو اس کے بعد وہ کون سی بات پر ایمان رکھیں گے۔ یا پھر اس آیت پر ختم ہوئی تھی۔ «وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لا يَرْك۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:106]
فائدہ:
قرآن مجید منزل من اللہ وحی ہے، اس پر ہمارا ایمان ہے، اسی طرح حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی وحی ہے، قرآن وحدیث دونوں قطعی الثبوت ہیں، والحمد للہ۔ کیونکہ یہ شریعت ہیں، یاد رہے ظنی چیز شریعت نہیں ہوتی۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ انسان بات بھول بھی جاتا ہے، کیونکہ انسان نسیان سے ہے۔ اس حدیث میں سانپ کو شر سے تعبیر کیا گیا ہے، کیونکہ اس کا زہر جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ اور سانپ کو دیکھ کر ڈرنا نہیں چاہیے، بلکہ اس کوقتل کر دینا چاہیے، بلکہ بعض صحیح احادیث میں ہے کہ جو شخص سانپ کو دیکھ کر ڈر گیا (اور اس کو نہ مارا)، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (سنن ابی داود: 5249 سنده صحيح)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 106