مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 121
حدیث نمبر: 121
121 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ وَزَادَ «وَتُقْرِئُ نَبِيَّنَا مِنَّا السَّلَامَ، وَتُخْبِرُ قَوْمَنَا أَنْ قَدْ رَضِينَا وَرُضِيَ عَنَّا»
121- مندرجہ بالا روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں۔ تو ہماری طرف سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک سلام پہنچا دینا اور ہماری قوم کو یہ بتا دینا کہ ہم راضی ہیں اور (پروردگار) ہم سے راضی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث سابق، وأخرجه مسلم: 1887، والترمذي: 3014، وأبو يعلى فى ”مسنده“ برقم: 5376، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 4031»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:121  
121- مندرجہ بالا روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں۔ تو ہماری طرف سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک سلام پہنچا دینا اور ہماری قوم کو یہ بتا دینا کہ ہم راضی ہیں اور (پروردگار) ہم سے راضی ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:121]
فائدہ:
یہ روایت ضعیف ہے، اور ضعیف روایت کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے، دین قرآن کریم اور احادیث صحیحہ کا نام ہے۔ بعض لوگ اپنے باطل نظریات وعقائد کی بنیاد ضعیف روایات پر رکھتے ہیں، جو کہ سراسر غلط ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شہید سے راضی ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے ہاں شہید ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 121