مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 126
حدیث نمبر: 126
126 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، فَيَكُونَ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهَ إِلَيْهَ الْمَلَكَ بِأَرْبَعٍ كَلِمَاتٍ فَيَقُولُ اكْتُبْ عَمَلَهُ، وَأَجَلَهُ، وَشَقِيًّا أَوْ سَعِيدًا، ثُمَّ يَنْفُخُ فِيهِ الرُّوحَ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلَ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّي مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ فَلْيَسْبِقْ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلَ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلَهَا، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّي مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلاَّ ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا"
126- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حدیث سنائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر شخص کے نطفے کو اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک رکھا جاتا ہے، پھر وہ اتنے ہی عرصے تک جمے ہوئے خون کی صورت میں رہتا ہے، پھر وہ اتنے ہی عرصے تک گوشت کے لوٹھڑے کی صورت میں رہتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ چار چیزوں کے ہمراہ فرشتے کو اس کی طرف بھیجتا ہے اور فرماتا ہے تم اس کا عمل، اسکی زندگی کی آخری حد، اس کا بدبخت یا نیک بخت ہونا تحریر کردو۔ پھر وہ فرشتہ اس میں روح پھونک دیتا ہے۔
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میر جان ہے، آدمی اہل جہنم کے سے عمل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے، تو تقدیر کا لکھا ہوا اس سے آگے نکل جاتا ہے اور وہ اہل جنت کا سا عمل کرتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہوجاتا ہے، اور ایک شخص زندگی بھر اہل جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کے اور اہل جنت کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے، تو تقدیر کا لکھا ہوا اس سے آگے نکل جاتا ہے اور وہ اہل جہنم کا سا عمل کرتا ہے اور اس میں داخل ہوجاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 3208، 3332، 6594، 7454ومسلم: 2643، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 6174، 6177، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 3623، وأبو يعلى فى ”مسنده“ برقم: 5157»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:126  
126- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حدیث سنائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر شخص کے نطفے کو اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک رکھا جاتا ہے، پھر وہ اتنے ہی عرصے تک جمے ہوئے خون کی صورت میں رہتا ہے، پھر وہ اتنے ہی عرصے تک گوشت کے لوٹھڑے کی صورت میں رہتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ چار چیزوں کے ہمراہ فرشتے کو اس کی طرف بھیجتا ہے اور فرماتا ہے تم اس کا عمل، اسکی زندگی کی آخری حد، اس کا بدبخت یا نیک بخت ہونا تحریر کردو۔ پھر وہ فرشتہ اس میں روح پھونک دیتا ہے۔ پ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:126]
فائدہ:
اس حدیث میں انسان کی تخلیق کے متعلق بیان کیا گیا ہے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ عدم سے احسن تقویم اور اشرف الخلوقات انسان کو وجود بخشا ہے، سبحان اللہ۔ اس حدیث میں تقدیر کا بھی بیان ہے، تقدیر کا مفہوم یہ ہے کہ جو کام انسان نے کرنے تھے، وہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں، اور وہی علم لکھا گیا ہے، اس کا نام تقدیر ہے۔ تقدیر برحق ہے، اس پر ایمان لانا واجب ہے، اس میں بحث و جدال منع ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 126