مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 128
حدیث نمبر: 128
128 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَي الصَّلَاةِ فَإِنَّ الرَّحْمَةَ تُواجِهُهُ فَلَا يَمْسَحِ الْحَصَي» قَالَ سُفْيَانُ: فَقَالَ لَهُ سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: مَنْ أَبُو الْأَحْوَصِ؟ كَالْمُغْضَبِ عَلَيْهِ حِينَ حَدَّثَ عَنْ رَجُلٍ مَجْهُولٍ لَا يَعْرِفُهُ فَقَالَ لَهُ الزُّهْرِيُّ: أَمَا تَعْرِفُ الشَّيْخَ مَوْلَي بَنِي غِفَارٍ الَّذِي كَانَ يُصَلِّي فِي الرَّوْضَةِ؟ وَجَعَلَ يَصِفُهُ لَهُ وَسَعْدٌ لَا يَعْرِفُهُ
128- سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو تو، رحمت اس کے مدمقابل ہوتی ہے، تو وہ کنکریوں پر ہاتھ نہ پھیرے۔
سفیان کہتے ہیں: سعد بن ابراہیم نے ان سے دریافت کیا: ابوالاحوص کون ہیں؟ گویا سعد نے زہری پر ناراضگی کا اظہار کیا، کہ انہوں نے ایک مجہول شخص کے حوالے سے حدیث بیان کی ہے، جس سے وہ واقف نہیں ہیں، تو زہری نے ان سے کہا: کیا آپ بنوغفار کے اس عمر رسیدہ غلام سے واقف نہیں ہیں؟ جو باغ میں نماز ادا کیا کرتا تھا، تو زہری اس کا تعارف بیان کرتے رہے، لیکن سعد بن ابراہیم اس کو نہیں پہچان سکے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده جيد، وأخرجه ابن حبان فى ”صحيحه“، برقم: 2273، 2274، وابن خزيمة فى ”صحيحه“ برقم: 913، 914، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 21725»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:128  
128- سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو تو، رحمت اس کے مدمقابل ہوتی ہے، تو وہ کنکریوں پر ہاتھ نہ پھیرے۔ سفیان کہتے ہیں: سعد بن ابراہیم نے ان سے دریافت کیا: ابوالاحوص کون ہیں؟ گویا سعد نے زہری پر ناراضگی کا اظہار کیا، کہ انہوں نے ایک مجہول شخص کے حوالے سے حدیث بیان کی ہے، جس سے وہ واقف نہیں ہیں، تو زہری نے ان سے کہا: کیا آپ بنوغفار کے اس عمر رسیدہ غلام سے واقف نہیں ہیں؟ جو باغ میں نماز ادا کیا کرتا تھا، تو زہری اس کا تعارف بیان کرتے رہے، لیکن سعد بن ابراہیم اس کو نہیں پہچان سکے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:128]
فائدہ:
نماز میں ہر وہ کام کر نا منع ہے جس سے انسان کی توجہ کسی اور طرف مشغول ہو جائے۔ ہاں اگر صف پر مٹی وغیرہ ہو تو اس کو نماز میں ایک دفعہ صاف کرنا درست ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نمازی پر رحمت باری تعالیٰ متوجہ ہوتی ہے، کیسے ہیں وہ مسلمان جو نماز سے غافل ہیں گویا وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے لا پروائی کر رہے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 128