مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 129
حدیث نمبر: 129
129 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ جُعْدُبَةَ اللَّيْثِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مِخْرَاقٍ يَحَدِّثُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ فِي الْجَنَّةِ رِيحًا بَعْدَ الرِّيحِ تِسْعَ سِنِينَ، وَإِنَّ مِنْ دُونِهَا بَابًا مُغْلَقًا، وَإِنَّمَا يَأْتِيكُمُ الرِّيحُ مِنْ خَلَلِ ذَلِكَ الْبَابِ وَلَوْ فُتِحَ لَأَذْرَتْ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ وَهِيَ عِنْدَ اللَّهِ الْأَزْيَبُ وَهِيَ فِيكُمُ الْجَنُوبُ»
129- سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: بے شک اللہ تعالیٰ نے جنت میں ہوا کو پیدا کرنے کے سات سال بعد جنت میں ایک بو پیدا کی ہے اس کے آگے ایک بند دروازہ ہے یہ ہوا تمہارے پاس اس دروازے میں موجود دروازے کے درمیان کشادہ جگہ سے آتی ہے۔ اگر اس دروازے کو کھول دیا جائے، تو یہ ہوا آسمان اور زمین میں موجود ہرچیز تک پہنچ جائے۔اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ازیب (یعنی تیزی سے چلنے والی ہوا) ہے۔ تمہارے درمیان یہ جنوب سے آنے والی ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، يزيد ضعيف وعامة ما يرويه غير محفوظ،وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6584، والبزار فى «مسنده» برقم: 4063، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 3429، 3429»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:129  
129- سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: بے شک اللہ تعالیٰ نے جنت میں ہوا کو پیدا کرنے کے سات سال بعد جنت میں ایک بو پیدا کی ہے اس کے آگے ایک بند دروازہ ہے یہ ہوا تمہارے پاس اس دروازے میں موجود دروازے کے درمیان کشادہ جگہ سے آتی ہے۔ اگر اس دروازے کو کھول دیا جائے، تو یہ ہوا آسمان اور زمین میں موجود ہرچیز تک پہنچ جائے۔اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ازیب (یعنی تیزی سے چلنے والی ہوا) ہے۔ تمہارے درمیان یہ جنوب سے آنے والی ہوا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:129]
فائدہ:
یہ جھوٹی (من گھڑت) روایت ہے، جس کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایسی روایات کو لوگوں کے درمیان بیان نہیں کرنا چاہیے۔ ہاں، ان کے ضعف و کذب کو بیان کرنے کی غرض سے بیان کرنا درست ہے، تا کہ لوگوں کو تنبیہ کی جائے کہ وہ ایسی بے بنیاد روایات سے بچیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 129