مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 136
حدیث نمبر: 136
136 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَي آلِ طَلْحَةَ، وَحَكِيمُ بْنُ جُبَيْرٍ، سَمِعَاهُ مِنْ مُوسَي بْنِ طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا مِنْ أَخْوَالِهِ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ يُقَالَ لَهُ ابْنُ الْحَوْتَكِيَّةِ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَنْ حَاضَرَنَا يَوْمَ الْقَاحَةِ إِذْ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ: أَنَا أَتَي أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُهَا تَدْمَا قَالَ «فَكَفَّ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَأْكُلْ، وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَأْكُلُوا» وَاعْتَزَلَ الْأَعْرَابِيُّ فَلَمْ يَطْعَمُ فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَمَا صَوْمُكَ؟» قَالَ ثَلَاثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ فَقَالَ: «أَيْنَ أَنْتَ عَنِ الْبِيضِ الْغُرِّ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ»
136- اب حوتکیہ بیان کرتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قاحہ (ایک مخصوص وادی کا نام ہے) کے دن کون ہمارے ساتھ موجود تھا؟ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خرگوش پیش کیا گیا تھا، تو سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں۔ ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خرگوش لے کر آیا، اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اسے دیکھا ہے کہ اس کا خون نکلتا ہے (یعنی اسے حیض آتا ہے)۔ راوی کہتے ہیں: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ہاتھ روک لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں کھایا اور اپنے اصحاب کو یہ ہدایت کی کہ وہ اسے کھالیں۔ وہ دیہاتی بھی پیچھے ہٹ گیا، اس نے بھی نہیں کھایا۔ اس نے عرض کیا: میں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: تم کس حساب سے روزہ رکھتے ہو؟ اس نے جواب دیا: ہر مہینے میں تین دن۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم چمکدار دنوں میں روزہ کیوں نہیں رکھتے؟ تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، وأخرجه ابن حبان فى ”صحيحه“: 3655، 3656، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 21729، و ابن خزيمة فى ”صحيحه“ برقم: 2127»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:136  
136- اب حوتکیہ بیان کرتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قاحہ (ایک مخصوص وادی کا نام ہے) کے دن کون ہمارے ساتھ موجود تھا؟ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خرگوش پیش کیا گیا تھا، تو سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں۔ ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خرگوش لے کر آیا، اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے اسے دیکھا ہے کہ اس کا خون نکلتا ہے (یعنی اسے حیض آتا ہے)۔ راوی کہتے ہیں: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ہاتھ روک لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں کھایا اور اپنے اصحاب کو یہ ہدایت کی کہ وہ اسے کھالیں۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:136]
فائدہ:
اس سے ثابت ہوا کہ خرگوش حلال ہے۔ حدیث تقریری بھی حجت ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 136