مسند الحميدي
أَحَادِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا خباب بن الارت رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 154
حدیث نمبر: 154
154 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَ: ثنا قَيْسٌ قَالَ: عُدْنَا خَبَّابًا وَقَدِ اكْتَوَي فِي بَطْنِهِ سَبْعًا فَقَالَ «لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ» ، ثُمَّ قَالَ: «فَإِنَّهُ قَدْ مَضَي قَبْلَنَا أَقْوَامٌ لَمْ يَنَالُوا مِنَ الدُّنْيَا شَيْئًا، وَإِنَّا قَدْ بَقِينَا بَعْدَهُمْ حَتَّي نِلْنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا لَا يَدْرِي أَحَدُنَا فِي أَيِّ شَيْءٍ يَضَعُهُ إِلَّا فِي التُّرَابِ، وَإِنَّ الْمُسْلِمَ يُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ يُنْفِقُهُ، إِلَّا فِيمَا أَنْفَقَ فِي التُّرَابِ»
154- قیس نامی راوی بیان کرتے ہیں: ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے کے لیے گئے انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوائے تھے۔ انہوں نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا، تو میں اس کی دعا کرتا۔ پھر انہوں نے فرمایا: ہم سے پہلے کچھ ایسے لوگ (دنیا سے) رخصت ہوچکے ہیں، جنہوں نے دنیا میں سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا ان کے بعد ہم باقی رہ گئے یہاں تک کہ ہمیں دنیا بھی نصیب ہوئی اور اتنی ملی کہ ہم سے کسی ایک کو یہ سمجھ نہیں آتی تی کہ وہ اس کا کیا کرے؟ صرف اسے مٹی میں ہی ڈال سکتا تھا (یعنی اس سے یہ تعمیرات کرسکتا تھا) حالانکہ مسلمان جس بھی چیز کو خرچ کرتا ہے، اسے ہر چیز میں اجر ملے گا، ماسوائے اس کے جسے وہ مٹی میں خرچ کرتا ہے (یعنی جو تعمیر کرتا ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، أخرجه البخاري فى صحيحه برقم: 5672، 6349، 6350، 6430، 6431،7234، ومسلم فى ”صحيحه“ برقم: 2681، وابن حبان فى ”صحيحه:“ برقم: 2999، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 21439»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:154  
فائدہ:
اس حدیث سے ایک تو یہ ثابت ہوا کہ موت کی تمنا کر نامنع ہے۔ صرف اتنی اجازت ہے کہ اگر انسان زندگی کی آزمائشوں میں مبتلا ہو تو اس طرح دعا کر سکتا ہے: «اللـهـم أحـيـنـى كانت الحيوة خيرا لي، وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي» اے اللہ! جب تک میرے لیے زندگی بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اور جب وفات میرے لیے بہتر ہو تو مجھے فوت کر دے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مکان تعمیر کرنے میں زیادہ پیسہ صرف کرنا فضول کام ہے، بس مناسب گھر ہونا چاہیے۔ اولاد یا کسی اور پر خرچ کرنا باعث اجر ہے، ان پر انسان کو ہمیشہ خرچ کرتے رہنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 154