مسند الحميدي
أَحَادِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا خباب بن الارت رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 157
حدیث نمبر: 157
157 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا بَيَانُ بْنُ بِشْرٍ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَا: سَمِعْنَا قَيْسًا يَقُولُ: سَمِعْتُ خَبَّابًا يَقُولُ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ وَقَدْ لَقِينَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ شِدَّةً شَدِيدَةً فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا؟ فَقَعَدَ وَهُوَ مُحْمَرٌّ وَجْهُهُ فَقَالَ: «إِنْ كَانَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ لَيُمْشَطُ أَحَدُهُمْ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عَظْمِهِ مِنْ لَحْمٍ أَوْ عَصَبٍ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُوضَعُ الْمِنْشَارُ عَلَي مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَلَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّي يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَي حَضْرَمَوْتَ لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ» زَادَ بَيَانٌ «وَالذِّئْبَ عَلَي غَنَمِهِ»
157- قیس بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کے ساتھ ٹیک لگا کر خانۂ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے، ہمیں مشرکین کی طرف سے شید تکالیف کا سامانا کرنا پڑا تھا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے دعا کیوں نہیں کرتے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے ہوکر بیٹھ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ مبارک سرخ ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم سے پہلے ایسے لوگ بھی تھے جس میں سے کسی ایک پر لوہے کی کنگھی پھیری گئی، جو اس کے گوشت اور پٹھوں سے ہوکر ہڈی تک پہنچی لیکن اس چیز نے بھی انہیں ان کے دین سے نہیں پھیرا، کسی شخص کے سر پر آری رکھ کر اسے دو ٹکڑوں میں کاٹ دیا گیا، تو اس چیز نے بھی انہیں ان کے دین سے نہیں پھیرا، اللہ تعالیٰ اس معاملے کو ضرور مکمل کرے گا، یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء سے چل کر حضرموت تک جائے گا اور اسے صرف اللہ کا خوف ہوگا۔
بیان نامی راوی نے یہ الفاظ اضافی نقل کیے ہیں۔ اور اسے اپنی بکریوں کے حوالے سے بھیڑیے کا خوف ہوگا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 3852، 3612، 6943، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 2897، 6698، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 7213»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:157  
فائدہ:
اس حدیث میں اسلام کی خاطر آنے والی تکالیف پر صبر کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ پہلی امتوں پر کیے گئے ظلم وستم بیان کیے گئے ہیں۔ کفار نے ہر دور میں اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں پر ظلم کیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت دے اور امت مسلمہ کو دین اسلام پر استقامت عطا فرماۓ، آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 157