مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 159
حدیث نمبر: 159
159 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: ثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ فِي الْقَدَحِ وَهُوَ الْفَرَقُ وَكُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَهُوَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ»
159-ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قدح یعنی فرق (بڑے ٹب) سے غسل کرلیتے تھے، میں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 250، ومسلم: 321، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4546، وابن حبان فى ”صحيحه“: 1108»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:159  
فائدہ:
غسل کرنا ہو یا وضو یا کوئی اور کام تو پانی کو مکمل ذمہ داری سے استعمال کرنا چاہیے۔ اس کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ اس حدیث کا یہ مقصود ہرگز نہیں ہے کہ ماپ کر تین صاع پانی لیا جائے، اور اس سے غسل کیا جائے، بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑے سے پانی سے غسل فرما لیا کرتے تھے، اور تین صاع تقریباً ساڑھے سات کلو وزن بنتا ہے، فرق سولہ رطل کا پیمانہ ہے چونکہ ایک صاع 1/3-5 رطل کا ہوتا ہے اس لیے فرق میں تین صاع پانی آتا تھا اور ایک صاع تقریباً اڑھائی کلو کا ہوتا ہے۔ اسی طرح ایک فرق ساڑھے سات کلو کا ہوا۔ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ میاں بیوی اکٹھے غسل کر سکتے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 159