مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 160
حدیث نمبر: 160
160 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، فَسَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُصَلِّي، فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَتَجْلِسُ فِي الْمِرْكَنِ فَيَعْلُوَ الدَّمُ»
160- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، ام حبیبہ بن حجش کو سات سال استخاضہ کی شکایت رہی انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ کسی دوسری رگ کا خون ہے، یہ حیض نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ ہدایت کی کہ وہ غسل کرکے نماز ادار کیا کرے، تو وہ ہر نماز کے لیے غسل کیا کرتی تھی، وہ ایک بڑے ٹب میں بیٹھتی تھی، تو خون (پانی پر) غالب آجاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري 327، ومسلم: 334، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4405، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 1351،1352، 1353»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:160  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مستحاضہ کا جب حیض ختم ہوگا تو وہ غسل کرے گی، پھر نماز وغیرہ شروع کر دے گی، اور یہ عورت خاوند کے لیے بھی حلال ہے، کیونکہ استحاضہ ایک رگ ہے، جس کے پھٹ جانے کی وجہ سے خون جاری ہوتا ہے۔ اگر کوئی عورت استحاضہ کی حالت میں ہر نماز سے پہلے غسل کر سکتی ہو تو ایسا ہی کرے۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن شریعت نے اس کی پابندی نہیں لگائی۔ یاد رہے کہ استحاضہ اور ودی کا ایک ہی حکم ہے، یعنی ہر نماز کے لیے الگ وضو کیا جائے گا، اگر کوئی اپنی مرضی سے ہر نماز کے لیے غسل کرنا چاہتا ہے تو وہ کرے لیکن شریعت نے اسے اس کا مکلف نہیں بنایا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 160