مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 163
حدیث نمبر: 163
163 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَغْتَسِلَ مِنَ الْجَنَابَةِ بَدَأَ فَغَسَلَ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهَا فِي الْإِنَاءِ، ثُمَّ يَغْسِلُ فَرْجَهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُشْرِبُ شَعْرَهُ الْمَاءَ ثُمَّ يُحْثِي عَلَي رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ»
163- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کری ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب غسل جنابت کا ارادہ کرنا ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم برتن میں ہاتھ ڈالنے سے قبل ہاتھ دھوتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شرمگاہ کو دھوتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بالوں تک پانی پہنچاتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر تین لپ ڈال لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 248، ومسلم: 316 وابن حبان فى ”صحيحه“: 1191، 1196، 1197، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 44304481، 4482، 4497، 4855، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 24895»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:163  
فائدہ:
اس حدیث میں غسل جنابت کا طریقہ بیان کیا گیا ہے غسل جنابت کی ضروری تفصیل درج ذیل ہے:
استنجاء کیا جائے گا، دونوں ہاتھوں کو مٹی وغیرہ سے اچھی طرح صاف کیا جائے گا، پھر کلی کی جائے گی اور ناک میں پانی چڑھایا جائے گا، پھر چہرہ دھویا جائے گا، دونوں بازؤوں کو کہنیوں سمیت دھویا جائے گا غسل جنابت کے وضو میں سر کا مسح ثابت نہیں ہے، سنن النسائی کی (422) حدیث صحیح ہے، اس میں بھی ہے کہ «حتى إذا بـلـغ رأسـه لم يمسح» غسل جنابت کے وضو میں جب سر پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کا مسح نہیں کیا، اور یہی رائج ہے۔ نیز کان سر سے ہے، جب سر ہی کا مسح نہیں ہے تو کانوں کا بھی مسیح نہیں کیا جائے گا، اور پاؤں بھی نہیں دھوئے جائیں گے۔ پاؤں غسل کے بعد دھوئے جائیں گے غسل والی جگہ سے الگ ہو کر۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 163