مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 172
حدیث نمبر: 172
172 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّي فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلَامٌ» فَقَالَ «شَغَلَتْنِي أَعْلَامُ هَذِهِ فَاذْهَبُوا بِهَا إِلَي أَبِي جَهْمٍ بِأَنْبِجَانِيَّتِهِ»
172- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی چادر اوڑھ کر نماز ادا کی جس پر نقش و نگار بنے ہوئے تھے (نماز سے فارغ ہوے کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس کے نقش و نگار نے میر توجہ منتشر کرنے کی کوشش کی تھی، تو تم اسے لے کر ابوجہم کے پاس جاؤ اور اس کی انبجانیہ والی چادر میرے پاس لے آؤ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري 373، ومسلم: 556، وابن حبان فى ”صحيحه“: 2337, وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4414»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:172  
فائدہ:
اس میں یہ ہے کہ ہر وہ چیز جو نمازی کو نماز سے مشغول کر دے اس کو دور کرنا ضروری ہے۔ موجودہ دور میں مختلف ڈیزائنوں کے جائے نماز اور قالین اس حکم میں آتے ہیں، جائے نماز اور قالین بالکل سادہ ہونے چاہئیں۔ اسی طرح مساجد میں مختلف ڈیزائنوں کے محراب بھی اس حکم میں آتے ہیں، افسوس کہ امت مسلمہ مساجد و مدارس کی تعمیر میں بعض فضول کاموں میں لاکھوں بلکہ کروڑوں روپے صرف کرتے ہیں، لیکن مسجد و مدرسہ میں کام کرنے والے عالم دین کو معقول تنخواہ نہیں دیتے، اور اکثر یہی صورت حال ہے۔ اس طرح کے لوگوں سے بطور تنبیہ عرض ہے کہ کبھی مسجد نے آپ کو قرآن مجید نہیں پڑھایا، اور نہ ہی اس نے درس حدیث دیا ہے، اور نہ ہی وہ آپ کے پیچھے چل کر جاتی ہے۔ ہاں وہ شخص جو مسجد میں بیٹھ کر لوگوں کو قرآن و حدیث کی دعوت دیتا ہے، وہ آپ کے گھر چل کر دینی دعوت کی غرض سے آتا ہے، اس کا احترام کریں اور اس کی ضروریات پر خصوصی توجہ دیں، مساجد پر بطور فخر پیسہ خرچ کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 172