مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 174
حدیث نمبر: 174
174 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كُنَّ نِسَاءٌ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ يُصَلِّينَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ وَهُنَّ مُتَلَفِّعَاتٌ بِمُرُوطِهِنَّ ثُمَّ يَرْجِعْنَ إِلَي أَهْلِيهِنَّ وَمَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ مِنَ الْغَلَسِ»
174- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، مؤمن خواتین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں فجر کی نماز ادا کرتی تھیں انہوں نے اپنی چادریں لپیٹی ہوئی ہوتی تھیں پھر (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) وہ اپنے گھر واپس چلی جاتی تھیں اور اندھیرے کی وجہ سے کوئی شخص ان کی شناخت نہیں کرسکتا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري برقم: 372، 578، 867،872، ومسلم فى ”صحيحه“ برقم: 645، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 1498،1499، 1500، 1501 وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4415، 4416»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:174  
فائدہ:
اس حدیث میں یہ وضاحت ہے کہ عورتیں بھی نماز با جماعت مسجد میں آ کر پڑھ سکتی ہیں لیکن وہ باپردہ ہو کر آئیں گی اور مر دوں کے پیچھے نماز پڑھیں گی لیکن عورت کی افضل نماز گھر میں ہوتی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ نماز فجر اندھیرے میں پڑھنی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ نماز فجر اندھیرے میں پڑھی، پھر دوسری مرتبہ روشن کر کے پڑھی، پھر وفات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اندھیرے ہی میں رہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے روشن کرکے نہیں پڑھا۔ (سنن أبي داود: 394۔ صحيح ابن خزيمه: 352)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 174