مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 196
حدیث نمبر: 196
196 - قَالَ سُفْيَانُ سَمِعْتُ يَحْيَي بْنَ سَعِيدٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَعْتَكِفَ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ» فَسَمِعْتُ بِذَلِكَ فَاسْتَأَذَنْتُهُ «فَأَذِنَ لِي» ثُمَّ اسْتَأْذَنَتْهُ حَفْصَةُ «فَأَذِنَ لَهَا» ثُمَّ اسْتَأْذَنَتْهُ زَيْنَبُ «فَأَذِنَ لَهَا» قَالَتْ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّي الصُّبْحَ ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ» فَلَمَّا صَلَّي الصُّبْحَ رَأَي فِي الْمَسْجِدِ أَرْبَعَةَ أَبْنِيَةٍ فَقَالَ: «مَا هَذَا؟» قَالُوا: لِعَائِشَةَ، وَحَفْصَةَ، وَزَيْنَبَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «آلْبِرَّ يُرِدْنَ بِهَذَا؟» فَلَمْ يَعْتَكِفْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ الْعَشَرَةَ «فَاعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: آلْبِرُّ تَقُولُونَ بِهِنَّ؟
196- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کا ارادہ کیا میں نے اس بارے میں سنا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی (کہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کروں) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت عطا کردی، پھر سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے اجازت مانگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی اجازت عطا کردی، پھر سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی اجازت عطا کردی۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز ادا کرنے کے بعد اپنے اعتکاف کے مقام پر تشریف لے جاتے تھے (اس موقع پر) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز ادا کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں چار خیمے لگے ہوئے دیکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: یہ کس کے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا: سیدہ عائشہ، سیدہ حفصہ اور سیدہ زینب رضی اللہ عنہم کے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ان خواتین نے ان کے ذریعے نیکی کا ارادہ کیا ہے؟ (راوی بیان کرتے ہیں:) اس عشرے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف نہیں کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال کے عشرے میں اعتکاف کیا۔
امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: بعض اوقات سفیان نے روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں۔ کیا تم ان خواتین کے بارے میں نیکی کی رائے رکھتے ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري: 2033، 2034، 2041، 2045، ومسلم: 1172، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3667، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4506، 4912»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:196  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بیوی اعتکاف بیٹھنے سے پہلے اپنے خاوند سے اجازت لے گی اگر اجازت مل جائے تو بیٹھے گی ورنہ نہیں بیٹھے گی۔ دکھاوے کی غرض سے اعتکاف کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ ریاکاری گناہ بن جاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم علم غیب نہیں جانتے تھے، اس لیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ خیمے کن کے ہیں؟ خواتین بھی اعتکاف مسجد میں ہی کریں گی۔ اگر کسی وجہ سے رمضان میں اعتکاف نہ ہو سکے تو سال کے کسی بھی عشرے میں اعتکاف کرنا درست ہے۔ اس حدیث سے ایک اہم مسئلہ یہ بھی ثابت ہوا کہ نیت کر لینے سے اعتکاف واجب نہیں ہوتا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وفيه أن الاعتكاف لا يجب بالنية اور اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ نیت کر لینے سے اعتکاف واجب نہیں ہوتا۔ (فتح الباری: 349/4) نبیت کا تعلق دل سے ہے نہ کہ زبان سے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 196