مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 202
حدیث نمبر: 202
202 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ كِلَاهُمَا عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا يُصَامُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فَلَمَّا نَزَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ، وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَصُمْهُ»
202- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: عاشورہ کا دن ایسا دن تھا جس میں زمانۂ جاہلیت میں روزہ رکھا جاتا تھا، یہ رمضان کا حکم نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے، جب رمضان کا حکم نازل ہوگیا تو اب جو شخص چاہے اس دن میں روزہ رکھ لے اور جو شخص چاہے اس دن میں روزہ نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري: 1592، 1893، 2001، 2002، ومسلم: 1125، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3621، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4638»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:202  
فائدہ:
یوم عاشورہ کا روزہ پہلے فرض تھا، لیکن جب رمضان فرض ہوگیا تب یوم عاشورہ کی فرضیت ختم ہوگئی۔ عاشوراء دسویں محرم کو کہتے ہیں۔ رمضان کے بعد افضل ترین روزے محرم کے قرار دیے گئے ہیں۔ (صحيح مسـلـم: 1131) اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسی علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی قوم کو فرعون سے اسی عاشوراء کے دن نجات دی تھی تو بنی اسرائیل اس خوشی میں بطور شکرانہ روزہ رکھتے تھے۔ (صحیح البخاری: 2004) یہودی صرف روزہ ہی نہیں رکھتے تھے بلکہ خوشی و مسرت کا اظہار بھی کرتے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ اہل خیبر اس دن جشن مناتے اور اپنی عورتوں کو زیورات اور سامان زینت سے مزین کرتے۔ (صحیح مسلم: 1134) اب ہم نے نو محرم کا روزہ رکھنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو نو محرم کا روزہ ضرور رکھوں گا۔ (صحیح مسلم: 1134)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 202