مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 207
حدیث نمبر: 207
207 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا أَبُو ضَمْرَةَ أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ اللَّيْثِيُّ، ثنا أَبُو الْأَسْوَدِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَتِيمُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: «خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمِنَّا مَنْ أَفْرَدَ وَمِنَّا مَنْ قَرَنَ وَمِنَّا مَنِ اعْتَمَرَ، فَأَمَّا مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَي بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ حَلَّ، وَأَمَّا مَنْ أَفْرَدَ أَوْ قَرَنَ فَلَمْ يُحِلَّ حَتَّي رَمَي الْجَمْرَةَ»
207- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے ہم میں سے کچھ نے حج افراد کی نیت کی تھی، کچھ نے حج قران کی نیت کی تھی اور کچھ نے عمرہ کرنے کے نیت کی تھی، تو جس نے عمرہ کرنے کی نیت کی تھی اس نے بیت اللہ کا طواف کرنے اور صفا و مروہ کی سعی کرنے کے بعد احرام کھول دیا، جس نے حج افراد یا حج قران کی نیت کی تھی اس نے احرام اس وقت تک نہیں کھولا جب تک اس نے جمرہ کی رمی نہیں کرلی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري: 1562، ومسلم: 1211، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3912، وأبو يعلى الموصلي فى”مسنده“:3462» ‏‏‏‏
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:207  
فائدہ:
حج قران کے ذمہ صرف ایک ہی سعی ہونے کی کئی ایک دلیلیں ہیں جن میں سے کچھ ذیل میں دی جاتی ہیں:
① نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج قرآن کیا اور طواف قدوم کے بعد صفا مروہ کے مابین صرف ایک ہی سعی کی۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے صفا مروہ کے مابین ایک ہی سعی کی۔ صحیح مسلم (1215)
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں: (رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام نے ایک ہی سعی کی) یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ میں سے جو حج قران کرنے والے صحابہ تھے انہوں نے صفا مروہ کے مابین صرف ایک ہی سعی کی، اور جو حج تمتع کرنے والے تھے انہوں نے دو بار سعی کی ایک سعی عمرہ کے لیے اور دوسری سعی یوم النحر (عید کے دن) اپنے حج کے لیے۔
اس حدیث میں واضح طور پر امام شافعی رحمہ اللہ اور ان کے موافقین کی دلیل پائی جاتی ہے کہ حج قران کرنے والے پر صرف ایک ہی طواف افاضہ اور ایک ہی سعی ہے۔
② سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: جنھوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا (اور وہ حج تمتع کرنے والے تھے) انہوں نے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کے مابین سعی کی اور پھر احرام کھول دیا اور جب منیٰ سے واپس آئے تو پھر ایک اور طواف کیا اور جنھوں نے حج اور عمرہ کو جمع کیا تھا (اور حج قران کر نے والے ہیں) انہوں نے صرف ایک ہی طواف کیا تھا۔ (صحیح بخاری (1556) صحیح مسلم (1211)۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا حج قران کر رہی تھیں رسول اللہ سلم نے نے انھیں فرمایا: (تیرا بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کرنا تیرے حج اور عمرے کے لیے کافی ہے) سـنـن ابی داود (1897) علامہ البانی اللہ نے سلسۃ الصحيحة (1984) میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔ نیز دیکھیں شرح حدیث 205۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 207