مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 210
حدیث نمبر: 210
210 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ هَاتَيْنِ ثُمَّ لَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُهُ الْمُحْرِمُ»
210- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں اپنے ان دونوں ہاتھوں کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے لیے ہار بنایا کرتی تھی پھر اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسی کسی چیز سے اجتناب نہیں کرتے تھے، جس سے احرام والا شخص اجتناب کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري:1696، ومسلم: 1321، وابن حبان فى ”صحيحه“: 4003، 4009-4013، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4394، 4505، 4658، 4659، 4852، 4853، 4889، 4942»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:210  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ قربانی کے اونٹوں اور گایوں کو ہار پہنائے جاتے ہیں یہ بطور علامت ہے کہ یہ اونٹ یا گائے مکہ مکرمہ جا رہی ہے اور حاجیوں نے انھیں حج میں قربانی کرنا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ امی عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے ہاتھوں سے ہار تیار کرتی تھیں، اس لیے عورت کے لیے اس قسم کے صنعت و حرفت کے کام کرنا معیوب نہیں۔ نیز ہدی کو روانہ کرنے سے حالت احرام کے مسائل لاگو نہیں ہوتے۔ حالت احرام کے مسائل اس وقت لا گو ہوں گے جب میقات سے احرام پہن لیا جائے۔ (نیز دیکھیں مسند حمیدی ح 211)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 210