236- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو اختیار دیا تھا، تو ان ازواج نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار کرلیا تھا، تو کیا یہ چیز طلاق ہوئی تھی؟
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى الطلاق 1477، والترمذي فى الطلاق 1179، وقد جمعنا طرفه و استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي، برقم 4371، وفي صحيح ابن حبان برقم 4267»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:236
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خاوند کا بیوی کو اختیار دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیویوں کو اختیار دیا تھا، طلاق نہیں دی تھی۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 236