مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 244
حدیث نمبر: 244
244 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ وَلَيْسَ لِي مِنْهُ إِلَّا مَا أُدْخِلَ بَيْتِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ»
244- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، ہند بنت عتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ابو سفیان ایک کنجوس آدمی ہے مجھے ان کی طرف سے وہی کچھ ملتا ہے، جو وہ گھر میں لا کر دیے دیتے ہیں، لیکن مجھے مزید خرچ کی ضرورت ہوتی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اتنا حاصل کرلیا کرو جو تمہارے اور تمہاری اولاد کے لئے مناسب طور پر کافی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى البيوع 2211، -وأطرافه-، ومسلم فى الألضية 1714، وقد استوفينا تخريجه فى «مسند الموصلي» برقم 4636، وفي «صحيح ابن حبان» رقم 4255،4256،4257،4258 أيضاً» ‏‏‏‏
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:244  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بیوی اپنے خاوند کی شکایت حاکم وقت کو کر سکتی ہے، اور یہ غیبت نہیں ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ بیوی و بچوں کا نان ونفقہ خاوند کے ذمے ہے، اگر وہ اس میں سستی کرے اور کنجوسی کا مظاہرہ کرے تو بیوی معروف طریقے سے اپنے خاوند کے مال سے اس سے پوچھے بغیر اپنے لیے اور اپنی اولاد کے لیے کچھ لے سکتی ہے۔ یہ تب ہے جب خاوند صاحب مال ہو، لیکن اگر وہ غریب ہے تو بیوی کو بھی اس کا احساس کرنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 244