مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 259
حدیث نمبر: 259
259 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كَانَ أَحَبَّ الشَّرَابِ إِلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُلْوُ الْبَارِدُ»
259- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے پسندیدہ مشروب وہ تھا، جو میٹھا اور ٹھنڈا ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم:4516» ‏‏‏‏
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:259  
فائدہ:
اس حدیث سے ٹھنڈا اور میٹھا پانی پینے کی اہمیت واضح ہوتی ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت زیادہ پسند تھا۔ سخت گرمی کے موسم میں ٹھنڈے پانی کی اہمیت سب پر عیاں ہوتی ہے، نیز سنن الترمذی (3358) میں ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے نعمتوں کے بارے میں جو سوال کیا جائے گا وہ یہ ہے کہ اسے کہا جائے گا: «‏‏‏‏الـم نـصـح لك جسمك ونرويك من الماء البارد» ‏‏‏‏ کیا ہم نے تیرے لیے تیرے جسم کو تندرستی نہیں دی تھی، اور ہم نے تجھے ٹھنڈے پانی سے سیراب نہیں کیا تھا؟ (شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو حسن کہا ہے، صحيح الجامع الصغير: 2022)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 259