مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 260
حدیث نمبر: 260
260 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْتَصِرًا مِنْ مَظْلِمَةٍ ظُلِمَهَا قَطُّ مَا لَمْ تُنْتَهَكْ مَحَارِمُ اللَّهِ فَإِذَا انْتُهِكَ مِنْ مَحَارِمِ اللَّهِ شَيْءٌ كَانَ أَشَدَّهُمْ فِي ذَلِكَ غَضَبًا، وَمَا خُيِّرَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ مَأْثَمًا»
260- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے خلاف مدد طلب کی ہو، تاوقتیکہ کہ اللہ تعالیٰ کی حرمت کو پامال نہ کیا گیا ہو اور جب اللہ تعالیٰ کی حرمت میں سے کسی چیز کو پامال کیا جائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بارے میں انتہائی شدید غضبناک ہوا کرتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو معاملوں میں اختیار دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے زیادہ آسان کو اختیار کیا، بشرطیکہ وہ کوئی گناہ کا کام نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه مسلم 2327، وفي ابن حبان فى ”صحيحه“: 488»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:260  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر کوئی ظلم کرے تو اس کو معاف کر دینا چاہیے، اور ذاتی انتقام نہیں لینا چاہیے۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی حدود کی مخالفت برداشت نہیں کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت ہی نرم دل تھے لیکن اگر کوئی چوری کرتا پکڑا جا تا تو اس کا ہاتھ ضرور کاٹتے تھے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ شریعت آسان ہے، لیکن شیطان لوگوں کو دین مشکل بنا کر پیش کرتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 260