مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْمُهَا هِنْدُ بِنْتُ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 295
حدیث نمبر: 295
295 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ يُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعْرِهِ، وَلَا بَشَرِهِ شَيْئًا» قَالَ أَبُو بَكْرٍ قِيلَ لِسُفْيَانَ: إِنَّ بَعْضَهُمْ لَا يَرْفَعُهُ قَالَ: لَكِنِّي أَنَا أَرْفَعُهُ
295- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (جب ذوالحجہ کا پہلا عشرہ) آجائے اور کسی شخص کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو وہ اپنے بال اور اپنی جلد میں سے کوئی چیز نہ کٹوائے (یعنی نہ ناخن تراشے اور بال بھی نہ کٹوائے)۔ امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان سے کہا گیا ہے: بعض محدثین نے اس روایت کو مرفوع حدیث کے طور پر نقل نہیں کیا ہے، تو انہوں نے کہا: میں تو اس کو مرفوع حدیث کے طور پر نقل کروں گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى الأضاحي 1977، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 6910، وعلقنا عليه تعليقا طويلا نرجو أن يكون مفيدة، كما خرجناه فى صحيح ابن حبان، برقم 5897»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:295  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جو شخص قربانی کرنا چاہتا ہے، وہ ذوالحجہ کا چاند طلوع ہونے کے بعد اپنے جسم کے کسی بھی حصے سے بال وغیرہ نہ کٹوائے، اور نہ ناخن تراشے۔ یادر ہے کہ ایک قربانی گھر میں موجود تمام افراد کی طرف سے کی جاتی ہے تو ان میں دنوں میں کوئی بھی فرد بال نہ کٹوائے اور نہ کوئی ناخن تراشے۔ جنھوں نے قربانی نہیں کرنی سے نے ان پر دس دنوں میں بال نہ کٹوانے کی کوئی پابندی نہیں ہے، ہاں اتنا ضرور ہے کہ جس نے قربانی نہیں کرنی، اگر وہ بھی ان دس دنوں میں بال وغیرہ نہ کٹوائے تو اسے بھی مکمل قربانی کا ثواب مل جائے گا۔ (سنن ابی داود: 2789، اسناده صحيح)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 295