مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْمُهَا هِنْدُ بِنْتُ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 296
حدیث نمبر: 296
296 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَي، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَي أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضُفُرَ رَأْسِي أَفَأَنْقُضُهُ لِغَسْلِ الْجَنَابَةِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تُحْثِي عَلَي رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ مِنْ مَاءٍ ثُمَّ تُفِيضِي عَلَيْكِ الْمَاءَ فَتَطْهُرِي» أَوْ قَالَ: «فَإِذَا أَنْتِ قَدْ طَهُرْتِ»
296- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: میں نے عرض کی میں ایک ایسی عورت ہوں جو اپنی مینڈیاں مضبوطی سے باندھتی ہوں، تو کا میں غسل جنابت کے لئے انہیں کھول لیا کروں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لئے اتنا کافی ہے، تم تین مرتبہ اپنے سر پر پانی کے تین لپ بہا لیا کرو پھر تم اپنے جسم پر پانی بہالو تو تم پاک ہوجاؤ گی (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) تو اس طرح تم پاک ہوجاؤ۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى السهو 1233، - وطرفه - ومسلم فى صلاة المسافرين 834، وقد استوفينا تخريجه وعلقنا عليه، تعليقا يحسن الرجوع إليه فى مسند الموصلي، برقم 6946، وفي صحيح ابن حبان، برقم 1198»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:296  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حیض یا نفاس کے ختم ہونے پر غسل کرتے وقت عورت کا سر کے بالوں کو کھولنا واجب ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس پر یوں باب باندھا ہے: بـاب نـقـض الـمـرأة شعرها عند غسـل الـمحيض حائضہ عورت کا غسل کرتے وقت اپنے بالوں کو کھولنے کا بیان۔
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ غسل حیض کے لیے بال کھولنا ضروری ہے۔ (تھذیب السنن: 165/1 - 168) یاد رہے کہ جنبی عورت کا غسل جنابت میں اپنے سر کے بالوں کو کھولنا ضروری نہیں ہے۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میں اپنے سر کے بال اچھی طرح مضبوطی سے گوندھتی ہوں، کیا میں انھیں غسل جنابت کے وقت کھولا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کا کھولنا ضروری نہیں ہے، تیرے لیے یہی کافی ہے کہ تین چلو پانی اپنے سر پر ڈالے، پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہائے، پس تو پاک ہو جائے گی۔ (صحیح مسلم: 230)
اہل علم نے غسل حیض و جنابت میں فرق کی توجیہ بیان کی ہے کہ حالت جنابت چونکہ بکثرت ہوتی ہے، لہٰذا اس کے لیے ہر مرتبہ سر کے بالوں کو کھولنا باعث مشقت ہے، جبکہ حیض تو ایک ماہ میں ایک بار ہی آتا ہے، اور نفاس تو سالوں میں بھی کبھار آ تا ہے، ان میں چوٹی اور مینڈھیاں کھولنا باعث مشقت نہیں ہے۔ (المغنی لابن قدامہ: 227/1- عارضة الاحوذی: 160/1)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 296