مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْمُهَا هِنْدُ بِنْتُ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 298
حدیث نمبر: 298
298 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَأَيُّكُمْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ بِشَيْءٍ فَلَا يَأْخُذْ بِهِ؛ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ بِهِ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ»
298- سیدہ زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہما اپنی والدہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان نقل کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں بھی ایک انسان ہوں تم لوگ اپنے مقدمات لے کر میرے پاس آتے ہو، ہوسکتا ہے، تم میں سے کوئی ایک شخص اپنی دلیل پیش کرنے میں دوسرے کے مقابلے میں تیز زبان ہو، تو جس شخص کے حق میں، میں اس کے بھائی کے حق کا فیصلہ دے دوں، تو وہ اسے حاصل نہ کرے کیونکہ میں اسے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر دیا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى المظالم 2458، -وأطرافه-، ومسلم فى الأقضية 1713، وقد خر جناه وعلقنا عليه تعليقة تحسن العودة إليه فى مسند الموصلي برقم 6680،6881،6897،6994، كما خر جناه فى صحيح ابن حبان برقم 5070»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:298  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ قاضی اور جج فیصلہ کرتے وقت طرفین کے بیانات سن کر مکمل تحقیق کرنے کے بعد لوگوں کے بیانات پر اعتبار کرتے ہوئے فیصلہ دے گا۔ فریقین کو صاف گوئی سے کام لینا چاہیے، اپنے فریق مخالف پر ظلم وستم نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ آج اگر رشوت دے کر یا جھوٹ بول کر فیصلہ اپنے حق میں کروا بھی لیا جائے تو صرف عارضی سزا سے بچا جا سکتا ہے لیکن قیامت قائم ہونے والی ہے، اس دن انصاف ہوگا، کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا، ہمیں اس دن کے حساب سے ڈرتے ہوئے دنیا میں کسی بھی انسان پر ظلم و زیادتی نہیں کرنی چاہیے۔ بالفرض اگر دنیا میں چرب زبانی یا جھوٹ بول کر کسی کی چیز کا مالک بن بھی جائے گا تو وہ حقیقی کامیابی نہیں ہے، بلکہ دونوں جہانوں کی ناکامی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 298