مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْمُهَا هِنْدُ بِنْتُ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 299
حدیث نمبر: 299
299 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي مُخَنَّثٌ فَسَمِعَهُ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إُمَيَّةَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمُ الطَّائِفَ غَدًا فَعَلَيْكُمْ بِابْنَةِ غَيْلَانَ؛ فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلَنَّ هَؤُلَاءِ عَلَيْكُمْ» قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ اسْمُهُ هَيْتٌ
299- سیدہ زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہما اپنی والدہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان نقل کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے وہاں ایک ہیجڑا موجود تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عبداللہ بن ابو امیہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: اے عبداللہ! اگر اللہ تعالیٰ نے آئندہ تمہارے لئے طائف کو فتح کردیا تو غیلان کی بٹی کو ضرور حاصل کرنا کیونکہ وہ بڑی صحت مند (اور خوبصورت جسم کی مالک) ہے۔ راوی کہتے ہیں: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ (ہیجڑے) تمہارے ہاں نہ آیا کریں۔
سفیان کہتے ہیں: ابن جریج نے یہ بات بیان کی اس ہیجڑے کا نام ہیت تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى المغازي 4324، - وطرفيه - ومسلم فى السلام 2180، ولد خرجناه وشرحنا غريبه وعلقنا عليه فى مسند الموصلي» برقم 6960، خرجناه فى «صحيح ابن حبان» برقم 4488»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:299  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہر وہ کام جس سے فحاشی پھیلے نہیں ہونا چاہیے، اور جو اس کا سبب بنے اس پر کڑی نظر رکھنی چاہیے۔ نیز اس حدیث میں ہیجڑوں کی ایک بری عادت کا ذکر ہے کہ وہ عورتوں پر نظر رکھتے ہیں کہ فلاں عورت کیسی ہے اور فلاں عورت کیسی ہے، لیکن سارے برابر بھی نہیں ہوتے۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ان کو عورتوں سے میل میلاپ سے منع کر نا چا ہیے۔ ہیجڑے کو معروف زبان میں خواجہ سرا اور کھسرے کہا جا تا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 299