مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْمُهَا هِنْدُ بِنْتُ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 306
حدیث نمبر: 306
306 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَتِي مَاتَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَإِنَّهَا تَشْتَكِي عَيْنَهَا، أَفَتَكْتَحِلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ لَتَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَي رَأْسِ الْحَوْلِ وَإِنَّمَا هِيَ الْآنَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ» قَالَ يَحْيَي فَقُلْتُ لِحُمَيِدِ بْنِ نَافِعٍ مَا قَوْلُهُ: إِنْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ لَتَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَي رَأْسِ الْحَوْلِ؟ فَقَالَ: كَانَتِ الْمَرْأَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَلْبَسُ مِنْ ثِيَابِهَا أَطْمَارَهَا مِنْ أَدْنَي ثِيَابِهَا ثُمَّ تَدْخُلُ أَدْنَي بُيُوتِهَا فَإِذَا كَانَ عِنْدَ رَأْسِ الْحَوْلِ أَخَذَتْ بَعْرَةً فَرَمَتْ بِهَا عَلَي ظَهْرِ غَيْرِهَا كَذَا وَرُبَّمَا قَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِلَي خَلْفٍ وَقَالَتْ: قَدْ حَلَلْتُ
306-سیدہ زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہما اپنی والدہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان نقل کرتی ہیں، ایک خاتون نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے عرض کیا: یا رسول اللد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میری بیٹی کا شوہر انتقال کر گیا ہے اور میری بیٹی کی آنکھوں میں تکلیف ہے تو کیا وہ سرمہ لگالے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: پہلے کوئی عورت ایک سال گزرنے کے بعد مینگنی پھینکتی تھی (یعنی ایک سال بعد اس کی عدت ختم ہوتی تھی) تو چار ماہ دس دن ہیں۔
یحییٰ کہتے ہیں: میں نے حمید بن نافع سے دریافت کیا:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان الفاظ سے مراد کیا ہے۔ پہلے کوئی عورت ایک سال گزرنے کے بعد مینگنی پھینکتی تھی تو انہوں نے بتایا: زمانہ جاہلیت میں کوئی عورت (سوگ کے دوران) انتہائی برے کپڑے پہن لیتی تھی پھر وہ گھر کے دور دراز کے کمرے میں چلی جاتی تھی ایک سال گزر جانے کے بعد و مینگنی لے کر اسے اپنی پشت کے پچھے پھینکتی تھی یہاں امام حمیدی الی نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں وہ اپنے پیچھے پھینکتی تھی اور یہ کہتی تھی میں حلال ہوگئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى الطلاق 5336، ومسلم فى الطلاق 1488، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي، برقم 6961، وفي صحيح ابن حبان، برقم 3404»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:306  
فائدہ:
اس حدیث میں زمانہ جاہلیت میں سوگ والی عورت (یعنی جس کا خاوند فوت ہو گیا ہو) کی حالت بیان کی گئی ہے۔ زمانہ جاہلیت میں جس کا خاوند فوت ہو جاتا تھا،وہ ایک سال تک عدت میں رہتی تھی لیکن اسلام نے چار ماہ دس دن کی عدت مقرر کر دی، یعنی اسلام نے عورت سے بہت زیادہ مشقتوں کو دور کر دیا ہے۔ والحمد للہ!
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 306