مسند الحميدي
أَحَادِيثُ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- ام المؤمنین سیدہ میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 317
حدیث نمبر: 317
317 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشَاةٍ لِمَوْلَاةِ مَيْمُونَةَ قَدْ أُعْطِيَتْهَا مِنَ الصَّدَقَةِ مَيِّتَةً فَقَالَ: «مَا عَلَي أَهْلِ هَذِهِ لَوْ أَخَذُوا إِهَابَهَا فَدَبَغُوهُ، فَانْتَفَعُوا بِهِ» فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِنَّهَا مَيِّتَةٌ، فَقَالَ: «إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا» فَقِيلَ لِسُفْيَانَ: فَإِنَّ مَعْمَرًا لَا يَقُولُ فِيهِ «فَدَبَغُوهُ» وَيَقُولُ: كَانَ الزُّهْرِيُّ يَنْكِرُ الدِّبَاغَ، فَقَالَ سُفْيَانُ: لَكِنِّي قَدْ حَفِظْتُهُ، وَإِنَّمَا أَرَدْنَا مِنْهُ هَذِهِ الْكَلِمَةَ الَّتِي لَمْ يَقُلْهَا غَيْرُهُ «إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا» وَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ مَيْمُونَةَ فَإِذَا وَقَفَ عَلَيْهِ قَالَ فِيهِ مَيْمُونَةُ
317- سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما، سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی کنیز کی بکری کے پاس سے ہو جو مردہ تھی اور وہ ان کی کنیز کو صدقے کے طور پر دی گئی تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے مالک کو کوئی نقصان نہیں ہوگا اگر وہ اس کی کھال کو حاصل کرکے اس دباغت کرکے استعمال کرے انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو مردار ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھانا حرام قرار دیا گیا ہے۔
سفیان سے کہا گیا ہے: معمر اس روایت کو نقل کرتے ہوئے یہ الفاظ استعمال نہیں کرتے۔
وہ اس کی دباغت کرلیں۔
وہ کہتے ہیں: زہری دباغت کے الفاظ کا انکار کرتے تھے، تو سفیان نے کہا: میں نے تو اسے اسی طرح یاد رکھا ہے اور ہم اس روایت کے ان الفاظ کو بطور خاص توجہ کا مرکز بناتے ہیں جو ان کے علاوہ اور کسی نے نقل نہیں کئے یعنی یہ الفاظ کہ اسے کھانا حرام قرار دیا گیا ہے۔
سفیان نامی راوی بعض اوقات اس میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ نہیں کرتے جب انہیں اس پر تنبیہ کی گئی ہو تو انہوں نے کہا: اس میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى ”الحيض“ برقم: 364، وابن الجارود فى المنتقى، برقم: 941، وابن حبان فى صحيحه برقم: 1283، برقم: 1285، برقم: 1289، برقم: 1291، وأبو داود في «سننه» ، برقم: 4120، وابن ماجه فى «سننه» ، برقم: 3610، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7079، 7086، 7100»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:317  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ماکول اللحم (حلال) جانور اگر مر جائے تو اس کے چمڑے سے فائدہ اٹھانے کے لیے شرط یہ ہے کہ اس کو رنگا جائے۔ یاد رہے کہ غیر ماکول اللحم (حرام) جانوروں کا چمڑا رنگنے سے بھی پاک نہیں ہوتا تفصیلی بحث کے لیے دیکھیں، راقم کی قیمتی کتابجانوروں کے احکام۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 317