مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- سیدہ اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 320
حدیث نمبر: 320
320 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ: أَخْبَرَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ قَالَتْ: أَتَتْنِي أُمِّي رَاغِبَةً فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصِلُهَا؟ قَالَ «نَعَمْ» قَالَ سُفْيَانُ وَفِيهَا نَزَلَتْ ﴿ لَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ﴾ الْآيَةَ
320- سیدہ اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: قریش کے عہد میں میری والدہ (جو مسلمان نہیں ہوئی تھیں) میرے پاس (کچھ مالی امداد) کے لئے تشریف لائیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: کیا میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کروں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: جی ہاں۔
سفیان کہتے ہیں: تو اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں لڑی اور تمہیں جلاوطن نہیں کیا ان کے ساتھ سلوک واحسان کرنے اور منصفانہ بھلے برتاؤ کرنے سے اللہ تعالیٰ تمہیں نہیں روکتا، بلکہ اللہ تعالیٰ تو انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔(60-الممتحنة:8)

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه أخرجه البخاري فى «الأدب» برقم: 2620، 3183، 5978، ومسلم فى «الزكاة» برقم: 1003، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 452، وأبو داود في «سننه» برقم: 1668، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 27555، وعبد الرزاق فى «مصنفه» ، برقم: 9932، والطبراني فى «الكبير» ، برقم: 203»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:320  
320- سیدہ اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: قریش کے عہد میں میری والدہ (جو مسلمان نہیں ہوئی تھیں) میرے پاس (کچھ مالی امداد) کے لئے تشریف لائیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: کیا میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کروں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: جی ہاں۔ سفیان کہتے ہیں: تو اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں لڑی اور تمہیں جلاوطن نہیں کیا ان کے ساتھ سلوک واحسان کرنے اور منصفانہ بھلے برتاؤ کرنے سے اللہ تعالیٰ تمہیں نہیں روکتا، بلکہ اللہ تعالیٰ تو انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‏‏‏‏(60-الممتحنة:8) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:320]
فائدہ:
اس حدیث میں کافر عزیز و اقارب کے ساتھ صلۂ رحمی کا درس دیا گیا ہے، اسی طرح ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ایک ریشمی حلہ عطا فرمایا، انہوں نے وہ اپنے ایک مشرک بھائی کو دے دیا جو کہ مکہ میں رہتا تھا۔ (صحیح البخاری: 5981) اس آیت میں ان کفار کا تذکرہ ہے جو کافر تو تھے لیکن غیر جانبدار بن کر رہے۔ مسلمانوں کو کسی قسم کی تکلیف نہیں دیتے تھے، اس طرح کے لوگ مکہ کے اردگرد کے کچھ قبائل تھے، جیسے بنو خزاعہ اور بنو حارث وغیرہ، جو مسلمانوں کے حلیف تھے، یا کفار قریش کے مقابلے میں مسلمانوں سے ہمدردی رکھتے تھے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 320