مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- سیدہ اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 328
حدیث نمبر: 328
328 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَبُو الْمُحَيَّاةِ، عَنْ أُمِّهِ أَنَّهَا قَالَتْ: لَمَّا قَتَلَ الْحَجَّاجُ بْنُ يُوسُفَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ دَخَلَ الْحَجَّاجُ عَلَي أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ لَهَا: يَا أُمَّهْ إِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَوْصَانِي بِكِ، فَهَلْ لَكِ مِنْ حَاجَةٍ؟ قَالَتْ: مَالِي مِنْ حَاجَةٍ وَلَسْتُ لَكَ بِأُمٍّ وَلَكِنِّي أُمُّ الْمَصْلُوبِ عَلَي رَأْسِ الثَّنِيَّةِ وَلَكِنِ انْتَظِرْ أُحَدِّثْكَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَخْرُجُ مِنْ ثَقِيفٍ كَذَّابٌ وَمُبِيرٌ» فَأَمَّا الْكَذَّابُ فَقَدْ رَأَيْنَاهُ يَعْنِي الْمُخْتَارَ وَأَمَّا الْمُبِيرُ فَأَنْتَ فَقَالَ الْحَجَّاجُ: مُبِيرٌ لِلْمُنَافِقِينَ
328- ابومحیاۃ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: جب حجاج بن یوسف نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا تو حجاج، سیدہ اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے گزارش کی: اے اماں جان! امیر المؤمنین نے مجھے آپ کے بارے میں تلقین کی ہے، تو کیا آپ کو کوئی ضرورت ہے؟ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے اور میں تمہاری ماں نہیں ہوں۔ میں اس شخص کی ماں ہوں، جسے گھاٹی کے سرے پر مصلوب کیا گیا ہے۔
تم رکو! میں تمہیں وہ بات بتاتی ہوں جو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنی ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ثقیف قبیلے سے ایک نبوت کا جھوٹا دعویدار اور ایک قتل و غارت گری کرنے والا پیدا ہوگا۔
جہاں تک جھوٹے کا تعلق ہے، تو اسے تو ہم دیکھ چکے ہیں۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کی مراد مختار ثقفی تھا، اور جہاں تک خون بہانے والے کا تعلق ہے، تو وہ تم ہو، تو حجاج بولا: میں منافقوں کا خون بہانے والا ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد وأخرجه مسلم فى «الفضائل" برقم: 2545، والحاكم فى «مستدركه» ، برقم: 6400، برقم: 8697، برقم: 8698، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 27609، برقم: 27616، والطيالسي فى «مسنده» ، برقم: 1746»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:328  
328- ابومحیاۃ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: جب حجاج بن یوسف نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا تو حجاج، سیدہ اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے گزارش کی: اے اماں جان! امیر المؤمنین نے مجھے آپ کے بارے میں تلقین کی ہے، تو کیا آپ کو کوئی ضرورت ہے؟ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے اور میں تمہاری ماں نہیں ہوں۔ میں اس شخص کی ماں ہوں، جسے گھاٹی کے سرے پر مصلوب کیا گیا ہے۔ تم رکو! میں تمہیں وہ بات بتاتی ہوں جو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنی ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ثقیف قبیلے سے ایک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:328]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا بہادر اور نڈر خاتون تھیں۔ اس حدیث سے حجاج بن یوسف کے سفاک ہونے کا واضح ثبوت بھی ملتا ہے۔ حجاج بن یوسف کے ظلم کی داستان تفصیل طلب ہے۔ اور رہا مختار ثقفی تو وہ ایک بدترین غدار تھا، اس نے حکومت کی خاطر خروج کیا تھا۔ اور جھوٹا مدعی نبوت تھا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 328