مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَعِيطٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 331
حدیث نمبر: 331
331 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْكَ هَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ أَكْذِبَ أَهْلِي؟ قَالَ: «لَا فَلَا يُحِبُّ اللَّهُ الْكَذِبَ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَسْتَصْلِحُهَا وَأَسْتَطِيبُ نَفْسَهَا قَالَ: «لَا جُنَاحَ عَلَيْكَ»
331- عطاء بن یسار بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت نازل کرے، مجھے کوئی گناہ ہوگا اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ جھوٹ بولتا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! لیکن اللہ جھوٹ کو پسند نہیں کرتا۔ اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اس کے ساتھ مصالحت کرنے کے لئے ایسا کرتا ہوں، یا خوش کرنے کے لئے ایسا کرتا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تمہیں کوئی گناہ نہیں ہوگا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عطاء بن يسار، وهو مرسل انفرد به المصنف من هذا الطريق ولكن أخرجه البخاري فى الصلح 2692، ومسلم فى البر والصلة 2605، وقد استوفينا تخريج هذه الرواية في «صحيح ابن حبان» برقم 5733،. وانظر فتح الباري:300/5»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:331  
331- عطاء بن یسار بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت نازل کرے، مجھے کوئی گناہ ہوگا اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ جھوٹ بولتا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! لیکن اللہ جھوٹ کو پسند نہیں کرتا۔ اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں اس کے ساتھ مصالحت کرنے کے لئے ایسا کرتا ہوں، یا خوش کرنے کے لئے ایسا کرتا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تمہیں کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:331]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بیوی کے ساتھ مصلحت کی خاطر جھوٹ بولنا درست ہے، اس کی شریعت نے اجازت دی ہے۔ یہ بات تجر بہ شدہ ہے کہ بعض معاملات میں بطور اصلاح بیوی کے ساتھ جھوٹ بولنا پڑتا ہے تو یہ جھوٹ درست ہے۔ اسی طرح دو آدمیوں کے درمیان صلح کروانے کی خاطر بھی جھوٹ بولنا درست ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 331