مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- سیدہ ام خالد بن سعید بن العاص رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 338
حدیث نمبر: 338
338 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا إِسْحَاقُ قَالَ: ثنا مُوسَي بْنُ عُقْبَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدٍ تَقُولُ «سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ» قَالَ مُوسَي وَلَمْ أَسْمَعْ مِنْ أَحَدٍ سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَهَا
338- سیدہ ام خالد بنت خالد رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنا ہے۔
موسیٰ بن عقبہ نامی راوی کہتے ہیں: میں اور کسی کی زبانی یہ بات نہیں سنی کہ سیدہ ام خالد رضی اللہ عنہا کے علاوہ کسی اور نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنا ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: وأخرجه البخاري فى «الدعوات» برقم: 1376،6364، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1001، والحاكم فى «مستدركه» ، برقم: 5124،7022، والنسائي فى «الكبرى» ، برقم: 7673، وأحمد فى "مسنده"، برقم: 27698، 27700، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 12162، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» ، برقم: 5184، والطبراني في «الكبير» ، برقم: 242، 244، 246»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:338  
338- سیدہ ام خالد بنت خالد رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنا ہے۔ موسیٰ بن عقبہ نامی راوی کہتے ہیں: میں اور کسی کی زبانی یہ بات نہیں سنی کہ سیدہ ام خالد رضی اللہ عنہا کے علاوہ کسی اور نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنا ہو۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:338]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عذاب قبر حق ہے، اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنی چاہیے۔ عذاب قبر کے اثبات میں بے شمار احادیث ہیں، مثلاً: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «نعم، عذاب القبر حق» ‏‏‏‏ (ہاں، عذاب قبر حق ہے) (متفق علیہ)
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ سلم نے فرمایا: (قبر میں) کافر سے کہا جائے گا: تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہے گا: مجھے معلوم نہیں ہے، تو وہ اس وقت گونگا، بہرا اور اندھا ہو جائے گا تو اس کو ایک ایسے ہتھوڑے سے مارا جائے گا کہ اگر اس کو کسی پہاڑ پر مارا جائے تو وہ مٹی ہو جائے، انسانوں اور جنوں کے علاوہ ہر کوئی اس کی چیخ کو سنتا ہے۔ (سنن ابی داود: 4750، سنن ترمذی: 3120، قال الألباني: صحیح)
یاد رہے کہ محض عقل فاسد کی بنا پر قرآن و حدیث سے ثابت شدہ مسئلے کا انکار کرنا یا تاویل کرنا بہت بڑی گمراہی ہے، اور اپنی آخرت تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ عذاب قبر عقیدے کا مسئلہ ہے، ہمارا عقیدہ ہے کہ عذاب قبرحق ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 338