مسند الحميدي
حَدِيثُ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- سیدہ ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 341
حدیث نمبر: 341
341 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ: أَنَّهُ سَمِعَ عُمَيْرًا مَوْلَي أُمِّ الْفَضْلِ يُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ: شَكَّ النَّاسُ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِإِنَاءٍ فِيهِ لَبَنٌ، فَشَرِبَ. وَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: يَشُكُّ النَّاسُ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أُمُّ الْفَضْلِ... فَإِذَا وُقِّفَ عَلَيْهِ قَالَ: هُوَ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ
341- سیدہ ام فضل رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: عرفہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ رکھنے کے بارے میں لوگوں کو شک ہوا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن بھجوایا جس میں دودھ موجود تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔
سفیان نامی راوی اس روایت میں بعض اوقات یہ الفاظ نقل کرتے ہیں: لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عرفہ کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں شک ظاہر کیا، تو سیدہ ام فضل رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھجوایا۔۔۔۔۔۔۔۔
جب سفیان کو اس بات پر تنبیہہ کی گئی تو انہوں نے کہا: یہ روایت سیدہ ام فضل رضی اللہ عنہا سے منقول ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «الأشربه» برقم: 1658، 1661، 1988، 5604، 5618، 5636، ومسلم فى «الصِّيَامِ» برقم: 1123، ومالك في «الموطأ» ، برقم: 1389 وابن خزيمة فى «صحيحه» ، برقم: 2102 وابن حبان فى «صحيحه» ، برقم: 3605،3606، والنسائي فى «الكبرى» برقم: 2830، 2832، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2441، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7073»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:341  
341- سیدہ ام فضل رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: عرفہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ رکھنے کے بارے میں لوگوں کو شک ہوا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن بھجوایا جس میں دودھ موجود تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔ سفیان نامی راوی اس روایت میں بعض اوقات یہ الفاظ نقل کرتے ہیں: لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عرفہ کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں شک ظاہر کیا، تو سیدہ ام فضل رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھجوایا۔۔۔۔۔۔۔۔ جب سفیان کو اس بات پر تنبیہہ کی گئی تو انہوں نے کہا: یہ روایت سیدہ ام فضل رضی اللہ عنہا سے منقول ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:341]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حاجی حضرات میدان عرفات میں 9 ذوالحجہ کو روزہ نہیں رکھیں گے، کیونکہ حاجیوں کا یہ دن بہت زیادہ مصروفیات والا ہوتا ہے۔ وہ لوگ جو میدان عرفات میں نہیں ہیں، اگر 9 ذوالحجہ کا روزہ رکھیں گے تو اس کی احادیث میں بہت زیادہ فضیات وارد ہوئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عرفات کے دن کا روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیتا ہے۔ (صحیح مسلم: 1162) ہر ہر بات کی تحقیق کرنی چاہیے، تا کہ شک اور وہم کی بناء پر غلط فہمی پیدا نہ ہو جائے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 341