مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مُحْصَنٍ الْأَسَدِيَّةِ أَسَدِ خُزَيْمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 346
حدیث نمبر: 346
346 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ قَيْسِ بِنْتَ مُحْصَنٍ الْأَسَدِيَّةَ تَقُولُ: «دَخَلْتُ عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لِي لَمْ يَأْكُلِ الطَّعَامَ فَبَالَ عَلَيْهِ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ فَرَشَّهُ عَلَيْهِ»
346- سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں اپنے ایسے چھوٹے بیٹے کو ساتھ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر چھڑک دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري في «الطب» برقم: 223،5692، 5693،5713، 5715،5718، ومسلم فى «الطهارة» برقم: 287، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1373،1374،6070، وعبد الرزاق فى «مصنفه» ، برقم: 1485، برقم: 1486، وابن أبى شيبة في «مصنفه» ، برقم: 1296، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 27638»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:346  
346- سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں اپنے ایسے چھوٹے بیٹے کو ساتھ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر چھڑک دیا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:346]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر دودھ پیتا بچہ پیشاب کر دے تو اس پر پانی چھٹرکنا کافی ہے۔ ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إنما يعسـل مـن بـول الأنثى وينضح من بول الـذكـر» (لڑ کی کا پیشاب دھویا جائے گا اور لڑ کے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جائے گا)۔ (سـنـن ابی داود: 375، صحیح)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی یہی کہا کرتے تھے۔ (سنن ابی داود: 377، صحیح) اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے جلیل القدر تابعی امام قتادہ رحمہ اللہ، فرماتے ہیں: یہ حکم اس وقت تک ہے جب تک وہ دونوں کھانا نہ کھاتے ہوں، جب وہ کھا نا کھانے لگ جائیں تو دونوں کا پیشاب دھویا جائے گا۔ (سنن ابی داود: 378، صحیح) اس فرق کی کئی ایک وجوہات بیان کی گئی ہیں، ان کی علت قرآن وحدیث میں بیان نہیں کی گئی، اس کی علت کے بارے میں مختلف اہل علم کی مختلف آراء ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 346