مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أُمِّ كُرْزٍ الْخُزَاعِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- سیدہ ام کرز خزاعیہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 349
حدیث نمبر: 349
349 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ مَيْسَرَةَ الْفِهْرِيَّةِ مَوْلَاتَهُ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ أُمَّ كُرْزٍ الْخُزَاعِيَّةَ تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «فِي الْعَقِيقَةِ عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ»
349- سیدہ ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو برابر کی بکریاں ذبح کی جائیں گی اور لڑکی کی طرف سے اک بکری ذبح کی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5312،5313، والحاكم فى «مستدركه» ، برقم: 7686، والنسائي فى «المجتبى» ، برقم: 4226، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 27786 وأبو داود فى «سننه» برقم: 2834،2835، 2836، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1516»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:349  
349- سیدہ ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو برابر کی بکریاں ذبح کی جائیں گی اور لڑکی کی طرف سے اک بکری ذبح کی جائے گی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:349]
فائدہ:
اس حدیث میں مسئلہ عقیقہ بیان ہوا ہے، اور بہت زیادہ مسلمان لاکھوں، کروڑوں پتی بھی اس واجبی حکم پر عمل نہیں کرتے۔ اس کی اہمیت و فرضیت اس حدیث سے معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقے کے عوض گروی ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے (جانور) ذبح کیا جائے گا، اور اس کے سر کے بال اتارے جائیں گے، اور اس کا نام رکھا جائے گا۔ (سنن ابی داود: 2838، سنن الترمذی: 1522، حسن صحیح سنن ابن ماجد: 3165)
اگر کسی میں ساتویں دن طاقت نہیں ہے تو جب اس کے پاس طاقت ہو تو وہ بعد میں عقیقہ کر لے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود نبوت ملنے کے بعد عقیقہ کیا تھا (الصحيحه للألباني: 6203)
اس حدیث کو امام ضیاء مقدسی نے صحیح کہا: ہے۔ (المختارہ: 54 / 2۔ 351 / 2، حدیث: 1833) اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے «فالحديث قوى الاسناد» (پس یہ حدیث سند کے اعتبار سے مضبوط ہے) کہا ہے۔ (فتح الباری: 595/9) اور استاد محترم حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے اس کو حسن لذاتہ کہا ہے۔ (مقالات: 206/5)
SG تنبیہ: EG بعض روایتوں میں عقیقہ کے متعلق چودہویں اور ا کیسویں دن کا ذکر ہے، لیکن وہ روایت ضعیف ہے۔ اس کی سند میں اسماعیل بن مسلم راوی ضعیف ہے۔
امام ابن حزم اندلسی فرماتے ہیں: اگر ساتویں دن عقیقہ نہ کیا جا سکے تو اس کے بعد جب بھی اس فرض کی ادائیگی کی استطاعت رکھے تو عقیقہ کر لے۔ (المحلی: 226 / 6)، اس بات سے ثابت ہوا کہ عقیقہ ساتویں دن کرنا چاہیے، اگر ساتویں دن گنجائش نہ ہو تو بعد میں کر لینا چاہیے۔
«مُكَافَأَتَانِ» سے مراد ہم عمر ہیں، جیسا کہ امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ (سنن ابی داود: 2834) یاد رہے کہ قربانی کے جانور کی شرائط عقیقے کے جانور پر لگانا درست نہیں ہے، امام محمد عبدالرحمن مبارکپوری فرماتے ہیں کسی صحيح یا ضعیف حدیث سے (قربانی والی) شرائط لگانا ثابت نہیں ہے۔ (تحفۃ الاحوذی: 99/5)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 349