مسند الحميدي
حَدِيثُ كَبْشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- سیدہ کبشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 357
حدیث نمبر: 357
357 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَزِيدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ الْأَزْدِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ جَدَّتِهِ كَبْشَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ «فَشَرِبَ مِنْ فِي قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ وَهُوَ قَائِمٌ» قَالَتْ: فَقَطَعْتُ فَمَ الْقِرْبَةِ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ كَبْشَةُ أَوْ كُبَيْشَةُ وَأَكْثَرُ ذَلِكَ يَقُولُ كُبَيْشَةُ
357-سیدہ کبشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ایک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لٹکے ہوئے مشکیزے کے منہ سے کھڑے ہوکر پانی پیا۔
وہ خاتون بیان کرتی ہیں: میں نے مشکیزے کے منہ کو کاٹ لیا۔ سفیان نامی راوی نے بعض اوقات خاتون کا نام کبشہ ذکر کیا ہے اور بعض اوقات کبیشہ ذکر کیا ہے۔ اور اکثر اوقات انہوں نے ان کا نام کبیشہ ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5318، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1892، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3423، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 28091، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 212، والطبراني فى «الكبير» ، برقم: 8»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:357  
357-سیدہ کبشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ایک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لٹکے ہوئے مشکیزے کے منہ سے کھڑے ہوکر پانی پیا۔ وہ خاتون بیان کرتی ہیں: میں نے مشکیزے کے منہ کو کاٹ لیا۔ سفیان نامی راوی نے بعض اوقات خاتون کا نام کبشہ ذکر کیا ہے اور بعض اوقات کبیشہ ذکر کیا ہے۔ اور اکثر اوقات انہوں نے ان کا نام کبیشہ ذکر کیا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:357]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بسا اوقات کھڑے ہوکر پانی پی لینا درست ہے، اور جن احاد یث میں ممانعت ہے، وہ مکر وہ پرمحمول ہیں یعنی کھڑے ہو کر پانی پینا خلاف اولٰی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 357