مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أُمِّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -- سیدہ ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 366
حدیث نمبر: 366
366 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: فَسَأَلْنَا أُمَّ عَطِيَّةَ هَلْ سَمِعْتِ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: نَعَمْ بِأَبَا وَكَانَتْ إِذَا حَدَّثَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: بِأَبَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَخْرِجُوا الْعَوَاتِقَ، وَذَوَاتِ الْخُدُورِ فَلْيَشْهَدْنَ الْعِيدَ، وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، وَلْيَعْتَزِلِ الْحُيَّضُ مُصَلَّي الْمُسْلِمِينَ»
366- حفصہ بنت سیرین بیان کرتی ہیں: ہم نے سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے، انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ میرے والد کی قسم۔ راوی خاتون کہتی ہیں: سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کا یہ معمول تھا کہ جب بھی وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی بات بیان کرتی تھیں، تو ساتھ یہ کہتی تھیں، میرے والد کی قسم۔ انہوں نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: عید کے دن جوان پردہ دار خواتین کو بھی (گھروں سے) لے آؤ وہ عید اور مسلمانوں کی دعا میں شامل ہوں البتہ حیض والی خواتین مسلمانوں کی نماز کی جگہ سے الگ رہیں گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: وانظر التعليق السابق»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:366  
366- حفصہ بنت سیرین بیان کرتی ہیں: ہم نے سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے، انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ میرے والد کی قسم۔ راوی خاتون کہتی ہیں: سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کا یہ معمول تھا کہ جب بھی وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی بات بیان کرتی تھیں، تو ساتھ یہ کہتی تھیں، میرے والد کی قسم۔ انہوں نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: عید کے دن جوان پردہ دار خواتین کو بھی (گھروں سے) لے آؤ وہ عید اور مسلمانوں کی دعا میں شامل ہوں البتہ حیض والی خواتین مسلمانوں کی نماز کی جگہ سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:366]
فائدہ:
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ بعض شروط کے ساتھ عورت غیر محرم مرد کا علاج کر سکتی ہے، وہ شروط درج ذیل ہیں:
①۔۔۔ باپردہ حالت میں رہ کر ہو۔ ②۔۔۔۔۔ اپنے محرم کی موجودگی میں ہو۔ ③۔۔۔ تنہائی اختیار ند کرے ④۔۔۔ مرد ڈاکٹروں کی عدم موجودگی ہو۔
نیز یاد رہے کہ غزوات میں بھی خواتین اپنے شوہروں کے ساتھ جا سکتی ہیں، تاکہ وہ بطور ضرورت کام کر سکیں، مثلاً کھانا پکانا وغیرہ اور حسب ضرورت مریضوں کی مرہم پٹی کرنا وغیرہ۔ موجودہ دور میں ہسپتالوں میں ہر طرف خواتین کو ہی رکھا گیا ہے، اور وہ بھی بے پردہ حالت میں، حالانکہ کثیر تعداد میں لڑ کے بھی موجود ہیں، ان کی موجودگی میں خواتین کو ہسپتالوں وغیرہ میں کثرت سے رکھنا گناہ ہے، اور حسب ضرورت چند ایک خواتین کو صرف خواتین کی خاطر رکھنا درست ہے، اور وہ بھی مذکورہ شرائط کے مطابق۔
نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خواتین کا نماز عید کے لیے عید گاہ میں جانا فرض ہے، ہاں، حیض یا نفاس والی عورتوں کا جانا بھی ضروری ہے لیکن وہ عید گاہ سے الگ بیٹھی رہیں۔
دعوۃ المسلمین کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ جب مسلمان دعا کر میں تو جن عورتوں نے ماہانہ عذر کی وجہ سے نماز نہیں پڑھی، وہ دعا میں شریک ہوجائیں۔ اس طرح انھیں بھی خیر و برکت میں حصہ مل جائے گا۔ دوسرا مفہوم وعظ و تبلیغ ہے، یعنی نماز نہ پڑھنے کے باوجود وہ خطبہ تو سن سکتی ہیں اور مسائل بیان کیے جائیں ان سے مستفید ہوسکتی ہیں۔ بلکہ دوران خطبہ دعائیں مراد ہیں، اور ہر کوئی دعا کرتا ہے، اپنے دل میں، اپنی زبان کے ساتھ علیحدہ علیحدہ مراد ہے، اجتماعی دعا کا ثبوت نہیں ہے تفصیل کے لیے دیکھیں (احناف کی چند کتب پر ایک نظر کا پہلا مقالہ از محدث العصر شیخ عبدالروف بن عبدالمنان الاشر فی رحمہ اللہ)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 366