مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 390
حدیث نمبر: 390
390 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ سَمِعْتُ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِ يُحَدِّثُ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا يَقْرَأُ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ»
390- سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اس شخص کی نماز (کامل) نہیں ہوتی جو اس میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھتا۔


تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح والحديث متفق عليه أخرجه البخاري «في الآذان» برقم: 756، وأخرجه مسلم فی «الصلاة» برقم: 394، وابن حبان في «‏‏‏‏صحيحه» : 1782، 1785، 1786، 1792، 1793»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:390  
390- سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اس شخص کی نماز (کامل) نہیں ہوتی جو اس میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھتا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:390]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ سورۃ الفاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی، جس رکعت میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھی گئی، وہ رکعت نہیں ہے، وہ رکعت دوبارہ دہرائی جائے گی، ورنہ نماز نہیں ہوگی، خواہ نماز جہری ہو یا سری ہو، امام ہو یا منفرد ہو، بہت زیادہ احادیث میں سورہ فاتحہ پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا: کیا تم میرے ساتھ (یعنی امام کے پیچھے قرٱت کرتے ہو؟) انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورہ فاتحہ کے علاوہ کچھ بھی نہ پڑھو، کیونکہ جو شخص سورہ فاتحہ نہیں پڑھتا، اس کی نماز نہیں ہوتی۔ (کتاب ال قرأت للبيهقى، ص: 64، حدیث: 121، سندہ صحیح) نیز فاتحہ خلف الامام پر سب سے قیمتی، بے مثال اور مفید کتاب استاذ محترم محدث العصر شیخ ارشادالحق اثری حفظہ اللہ کی توضیح الکلام ہے۔ فـجـزاه الله خيرا! اس کا مطالعہ ازحد ضروری ہے، یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے، پہلے حصے میں فاتحہ خلف الامام کے اثبات کے دلائل ہیں، اور دوسرے حصے میں احناف کے کمزور دلائل کی حقیقت بیان کی گئی ہے۔ بلکہ جو طالب علم اصول حدیث اور علم جرح و تعدیل میں سیکھنا چاہتا ہے، وہ دل لگا کر کئی بار اس کتاب کو سمجھ لے تو وہ کبھی بھی علوم حدیث میں مارنہیں کھائے گا، ان شاءاللہ۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 390