مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 391
حدیث نمبر: 391
391 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخُولَانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ فَقَالَ: «تُبَايِعُونِي أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا الْآيَةَ فَمَنْ وَفَّا مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَي اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ فَهُوَ إِلَي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ» قَالَ سُفْيَانُ كُنَّا عِنْدَ الزُّهْرِيِّ فَلَمَّا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَشَارَ إِلِيًّ أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيِّ أَنْ أَحْفَظَهُ فَكَتَبْتُهُ فَلَمَّا قَامَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرْتُ بِهِ أَبَا بَكْرٍ
391- سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم ایک محفل میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میری بیعت کرو کہ تم کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہراؤ گے، تم چوری نہیں کروگے، تم زناء نہیں کروگے۔ تم میں سے جو شخص اسے پورا کرلے گا، تو اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگا، اور جو شخص ان میں سے کسی ایک جرم کا مرتکب ہوجائے اور اسے سزا دی جائے، تو یہ اس کے لئے کفارہ بن جائے گی، اور جو شخص ان میں سے کسی ایک جرم کا مرتکب ہو اور اللہ تعالٰ اس کی پردہ پوشی کرے، تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہوگا۔ اگر وہ چاہے تو اس کی مغفرت کردے اور اگر چاہے تو اسے عذاب دے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «الإيمان» برقم: 18،3892، 3893،3999، 4894،6784، 6801، 6873،7213، 7468، ومسلم فى «الحدود» برقم: 1709، و ابن حبان فى «‏‏‏‏صحيحه» : 4405»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:391  
391- سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم ایک محفل میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میری بیعت کرو کہ تم کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہراؤ گے، تم چوری نہیں کروگے، تم زناء نہیں کروگے۔ تم میں سے جو شخص اسے پورا کرلے گا، تو اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگا، اور جو شخص ان میں سے کسی ایک جرم کا مرتکب ہوجائے اور اسے سزا دی جائے، تو یہ اس کے لئے کفارہ بن جائے گی، اور جو شخص ان میں سے کسی ایک جرم کا مرتکب ہو اور اللہ تعالٰ اس کی پردہ پوشی کرے، تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہوگا۔ اگر وہ چاہے تو اس کی مغفرت کردے اور اگر چاہے تو اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:391]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے بیعت لیا کرتے تھے، بیعت عربی کا لفظ ہے، اس کا سادہ سا اردو مطلب ہے وعدہ۔ کسی بھی شخص کو معزز و محترم جانتے ہوئے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کا وعدہ کرنا شریعت میں قطعاً ممنوع نہیں ہے، لیکن بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ تکمیل دین کے لیے بیعت کرنا ضروری ہے، تو یہ ان کی خام خیالی ہے اور غلط نظریہ ہے۔ نیز کچھ لوگ ایک خاص قسم کی بیعت کرتے ہیں جس سے پیری مریدی مراد ہوتی ہے، اور اس پیری مریدی کا چکر اسلام میں جائز و ثابت نہیں ہے، یہ بدعت ہے، پھر اس پیری مریدی والی بیعت کے نتیجے میں وہ خلاف شرع کاموں کے مرتکب بھی ہوتے ہیں، جو صریحاً اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولی ہے۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر گناہ پر پردہ پڑ جائے تو یہ بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے لیکن پردہ پڑنے سے یہ مراد نہیں ہے کہ انسان گناہوں میں زیادہ ہو جائے بلکہ اس کی غرض یہ ہے کہ انسان گناہ کے بعد سچی تو بہ کر لے، اور آئندہ ہر لحاظ سے اس گناہ سے بچے، ورنہ اللہ تعالیٰ گناہ کوسب پر واضح کر دیتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 391