مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّذِي أُرِيَ النِّدَاءَ -- سیدنا عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 417
حدیث نمبر: 417
417 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَعَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: شُكِيَ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَنْفَتِلْ حَتَّي يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا» وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ «لَا يَنْصَرِفْ»
417- سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صاحب نے یہ شکایت کی کہ انہیں نماز کے دوران یہ خیال آیا ہے (کہ شاید ان کا وضو ٹوٹ گیا ہے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایسا شخص اس وقت تک واپس نہ جائے جب تک وہ (ہوا خارچ ہونے کی) آواز نہ سن لے یا بو محسوس نہ کرے۔
یہاں پر سفیان نامی راوی نے ایک لفظ بعض اوقات مختلف نقل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «الوضوء» برقم: 137،177،2056، ومسلم فى «الحيض» ‏‏‏‏ برقم: 361، وابن الجارود فى «المنتقى» برقم: 3، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 25،1018، والنسائي فى «المجتبى» ‏‏‏‏، برقم: 160، والنسائي فى «الكبرى» ، برقم: 151، وأبو داود في «سننه» برقم: 176، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 513، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 561،765،3426،15235، وأحمد في «‏‏‏‏مسنده» ، برقم: 16705،16713، برقم: 24286»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:417  
417- سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صاحب نے یہ شکایت کی کہ انہیں نماز کے دوران یہ خیال آیا ہے (کہ شاید ان کا وضو ٹوٹ گیا ہے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایسا شخص اس وقت تک واپس نہ جائے جب تک وہ (ہوا خارچ ہونے کی) آواز نہ سن لے یا بو محسوس نہ کرے۔ یہاں پر سفیان نامی راوی نے ایک لفظ بعض اوقات مختلف نقل کیا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:417]
تنبیہ ◄ امام حمیدی رحمہ اللہ کا کہنا کہ یہ وہ صحابی ہیں جنھیں خواب میں اذان سکھائی گئی، غلط ہے، اس میں انہوں نے امام سفیان بن عیینہ کی پیروی کی ہے، امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سفیان بن عینیہ کہا کرتے تھے کہ یہ اذان والے صحابی ہیں لیکن اس باب میں ان کو وہم ہوا ہے، کیونکہ یہ عبداللہ بن زید بن عاصم المازنی ہیں، انصار کے مازن قبیلے سے ہیں [صحيح البخاري 1012]، اور صاحب اذان صحابی عبداللہ بن زید بن عبدربہ الانصاری ہیں، اور وہ خزرج قبیلے سے ہیں، رضی اللہ عنہم اجمعین (کاشف)
فائدہ:
وہم وگمان سے کسی اثبات کی نفی نہیں ہوتی، قواعد فقہیہ میں سے ایک قاعدہ ہے «اليـقيـن لا يزول الا بـمـثـلـه» یقین اپنی مثل (یقین) کے ساتھ ہی زائل ہوگا۔ یاد رہے کہ وضو کے ٹوٹنے کے لیے یقینی دلیل چاہیے، اور وہم و گمان اور خیال یقینی دلیل نہیں ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 417