مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 458
حدیث نمبر: 458
458 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَتَخَلَّفُ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِمَّا يُطَوِّلُ بِنَا فُلَانٍ قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضِبَ فِي مَوْعِظَةٍ قَطُّ غَضَبُهُ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ، إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَأَيُّكُمْ أَمَّ النَّاسَ فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمُ الْكَبِيرَ، وَالسَّقِيمَ، وَالضَّعِيفَ، وَذَا الْحَاجَةِ»
458- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! میں صبح کی نماز باجماعت میں اس لئے شریک نہیں ہو پایا، کیونکہ فلاں صاحب ہمیں طویل نماز پڑھاتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں: وعظ و نصیحت کرتے ہوئے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن جتنے غصے میں دیکھا، اتنا غصے میں کبھی نہیں دیکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے بعض لوگ متنفر کردیتے ہیں، تم میں بعض لوگ متنفر کردیتے ہیں۔ جس شخص نے لوگوں کو نماز پڑھانی ہو، وہ مختصر نماز پڑھائے، کیونکہ لوگوں میں بڑی عمر کا آدمی، بیمار آدمی، کمزور آدمی اور کام کاج والا آدمی بھی ہوتے ہیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 90، 702، 704، 6110، 7159، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 466 وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1605 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2137، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5860، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1294، وابن ماجه فى «سننه» ، برقم: 984، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5347، 5348، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17339»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:458  
458- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کی: یا رسول اللہ (ﷺ)! میں صبح کی نماز باجماعت میں اس لئے شریک نہیں ہو پایا، کیونکہ فلاں صاحب ہمیں طویل نماز پڑھاتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں: وعظ و نصیحت کرتے ہوئے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن جتنے غصے میں دیکھا، اتنا غصے میں کبھی نہیں دیکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے بعض لوگ متنفر کردیتے ہیں، تم میں بعض لوگ متنفر کردیتے ہیں۔ جس شخص نے لوگوں کو نماز پڑھانی ہو، وہ مختصر نماز پڑھائے، کیونکہ لوگوں میں بڑی عمر کا آدمی، بیمار آدمی، کمزور آدم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:458]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نماز درمیانے قیام و رکوع اور سجدوں والی ہونی چاہیے، تا کہ لوگ متنفر نہ ہوں، مقتدیوں کا ہر لحاظ سے خیال رکھ کر نماز پڑھانی چاہیے۔ اگر نماز لمبی کروانی ہے تو پہلے لوگوں کی مسلسل ذہن سازی کی جائے، اور ماحول پیدا کیا جائے، اور وہ کبھی کبھار ہونی چاہیے، اگر قرٱت روزانہ طویل ہوگی، تو اس سے بھی فتنہ برپا ہوگا، ہر معاملے میں اعتدال کو نہیں چھوڑ نا چا ہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 458