مسند الحميدي
أَحَادِيثُ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 465
حدیث نمبر: 465
465 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَقُولُ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا طَالِبٍ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَنْصُرُكَ فَهَلْ نَفَعَهُ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ وَجَدْتُهُ فِي غَمَرَاتٍ مِنَ النَّارِ فَأَخْرَجْتُهُ إِلَي ضَحْضَاحٍ»
465- سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! جناب ابوطالب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال رکھا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کیا کرتے تھے، تو کیا اس کا انہیں کوئی فائدہ ہوگا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، میں نے انہیں جہنم کے بڑے حصے میں پایا تو انہیں نکال کر اس کے معمولی سے حصے میں لے آیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3883، 6208، 6572، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 209، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1788 برقم: 1793 برقم: 1799 برقم: 1814، وأبو يعلى فى «مسنده» ، برقم: 6694 برقم: 6695 برقم: 6715، والبزار فى «مسنده» ، برقم: 1311، وعبد الرزاق فى «مصنفه» ، برقم: 9939، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 35297»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:465  
465- سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے عرض کی: یا رسول اللہ (ﷺ)! جناب ابوطالب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال رکھا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کیا کرتے تھے، تو کیا اس کا انہیں کوئی فائدہ ہوگا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، میں نے انہیں جہنم کے بڑے حصے میں پایا تو انہیں نکال کر اس کے معمولی سے حصے میں لے آیا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:465]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت اس وقت تک کسی شخص کو جنت میں نہیں لے کر جائے گی، یہاں تک کہ وہ اسلام قبول کر لے، بزرگوں کے عرس میلے منا لینے سے اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہو جاتے، بلکہ اسلام قبول کر کے اس پرعمل کرنے سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 465