مسند الحميدي
أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- وہ روایات جن میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، یا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کرتے ہوئے دیکھا۔

حدیث نمبر 470
حدیث نمبر: 470
470 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مِسْعَرٌ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُهُمَا عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَّمَ أُغَيْلِمَةَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ إِلَي مِنًي وَجَعَلَ يَلْطَحُ أَفْخَاذَنَا وَيَقُولُ «أَبَنِيَّ لَا تَرْمُوا جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ حَتَّي تَطْلُعَ الشَّمْسُ»
470- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوعبدالمطلب سے تعلق رکھنے والے کم سن لڑکوں کو مزدلفہ سے منیٰ (لوگوں سے) پہلے روانہ کردیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے زانوں پر نرمی سے ہاتھ مارتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے میرے چھوٹے بچوں! تم لوگ جمرہ، عقبیٰ کی رمی اس وقت تک نہ کرنا جب تک سورج نہ نکل آئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1677، 1678، 1856، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1293، 1294، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2870، 2872، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3862، 3863، 3865، 3869، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3032، 3033، 3048، 3064، 3065، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4021، 4022، 4041، 4056، 4057، 4169، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1939، 1940، 1941، والترمذي فى «جامعه» برقم: 892، 893، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3025، 3026»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:470  
470- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوعبدالمطلب سے تعلق رکھنے والے کم سن لڑکوں کو مزدلفہ سے منیٰ (لوگوں سے) پہلے روانہ کردیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے زانوں پر نرمی سے ہاتھ مارتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے میرے چھوٹے بچوں! تم لوگ جمرہ، عقبیٰ کی رمی اس وقت تک نہ کرنا جب تک سورج نہ نکل آئے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:470]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ استاذ چھوٹے لڑکوں کو بیٹا کہہ سکتا ہے، جمرات کو جمرات ہی بولنا چاہیے، کچھ لوگ ان کو شیطان کہتے ہیں، اس کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے، سورج طلوع ہونے کے بعد جمرات کو کنکریاں مارنی چاہئیں کسی پڑھے لکھے عالم کو حج میں اپنے ساتھ رکھنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 470