مسند الحميدي
أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَيْضًا -- سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 498
حدیث نمبر: 498
498 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَطَاءٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشَاةٍ لِمَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ قَدْ أُعْطِيَتْهَا مِنَ الصَّدَقَةِ مَيِّتَةً قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا عَلَي أَهْلِ هَذِهِ لَوْ أَخَذُوا إِهَابَهَا فَدَبَغُوهُ وَانْتَفَعُوا بِهِ» فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا مَيْتَةٌ فَقَالَ «إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا» وَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا ذَكَرَ فِيهِ مَيْمُونَةَ وَرُبَّمَا لَمْ يَذْكُرْهُ فَنَحْنُ نَذْكُرُ كَذَا وَكَذَا
498- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی کنیز کی مردہ بکری کے پاس سے ہوا جو اس کنیز کو صدقے کے طور پر دی گئی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس کے مالک کو کوئی نقصان نہیں ہوگا اگر وہ اس کی کھال حاصل کرکے اس کی دباغت کرکے اس سے نفع حاصل کریں۔
لوگوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! یہ مردار ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھانے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔
سفیان نامی راوی نے بعض اوقات اس میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ کیا ہے اور بعض اوقات ان کا تذکرہ نہیں کیا، تو ہم اس طرح اور اس طرح (دونوں طرح) سے ذکر کررہے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1492، 2221، 5531، 5532 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 363، 365 ومالك فى «الموطأ» برقم: 1829 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1280، 1282، 1284 والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4246، 4247 2449، 4250، 4272 والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 4547، 4548، 4550، 4551، 4573 وأبو داود فى «سننه» برقم: 4120، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1727، والحميدي فى «مسنده» برقم: 317، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2419»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:498  
498- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی کنیز کی مردہ بکری کے پاس سے ہوا جو اس کنیز کو صدقے کے طور پر دی گئی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس کے مالک کو کوئی نقصان نہیں ہوگا اگر وہ اس کی کھال حاصل کرکے اس کی دباغت کرکے اس سے نفع حاصل کریں۔ لوگوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (ﷺ)! یہ مردار ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھانے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ سفیان نامی راوی نے بعض اوقات اس میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ کیا ہے اور بعض اوقات ان کا تذکرہ نہیں کیا، تو ہم اس طرح اور اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:498]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ماکول اللحم جانور اگر مر جائے تو اس کی کھال نا پاک ہو جاتی ہے، اور اگر جانور کی کھال اتار کر اسے کیکر کی چھال سے رنگ لیا جائے، تو اس سے وہ پاک ہو جاتی ہے۔ یاد رہے کہ غیر ماکول اللھم جانور کی کھال ہر حالت میں نا پاک ہے، وہ رنگنے سے بھی پاک نہیں ہوتی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 498