مسند الحميدي
أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَيْضًا -- سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 500
حدیث نمبر: 500
500 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرٌو قَالَ سَمِعْتُ طَاوُسًا يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرَ أَنْ يَسْجُدَ مِنْهُ عَلَي سَبْعٍ وَنُهِيَ أَنْ يَكُفَّ شَعْرَهُ أَوْ ثِيَابَهُ»
500- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سات اعضاء پر سجدہ کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے منع کیا گیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے دوران) اپنے بالوں، یا کپڑوں کو سمیٹیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 809، 810، 812، 815، 816، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 490، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1923، 1924، 1925، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1097، وأبو داود فى «سننه» برقم: 889، 890، والترمذي فى «جامعه» برقم: 273، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1357، 1358، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 883، 884، 1040»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:500  
500- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سات اعضاء پر سجدہ کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے منع کیا گیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے دوران) اپنے بالوں، یا کپڑوں کو سمیٹیں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:500]
فائدہ:
اس حدیث میں سجدے کے سات اعضاء بیان کیے گئے ہیں۔ حدیث نمبر (501) میں ان کی تفصیل موجود ہے، سجدے میں یہ سات کے سات اعضاء ہی زمین پر لگنے چاہئیں بعض لوگ ناک کو زمین پر نہیں لگاتے، حالانکہ ناک زمین پر لگانا واجب ہے۔ اس حدیث میں نماز میں بالوں کا جوڑا بنا کر سر کے اوپر باندھنے سے منع کیا گیا ہے، اور نماز میں کپڑوں کو اکٹھا کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے، بعض لوگ نماز میں اپنے کپڑوں اور بالوں کو سنوارتے رہتے ہیں جو کہ درست نہیں ہے۔
سجدے کے اعضاء کی فضیلت کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنمیوں میں سے جن پر اللہ تعالیٰ رحم فرمانا چاہیں گے تو ملائکہ کو حکم دیں گے کہ جو خالص اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے تھے، انھیں باہر نکالو، چنانچہ وہ ان کو باہر نکالیں گے، اور موحدوں کو سجدے کے آثار سے ہی پہچانیں گے، اللہ تعالیٰ نے جہنم پر سجدے کے آ ثار کو جلا نا حرام کر دیا ہے، چنانچہ جب یہ جہنم سے نکالے جائیں گے تو آثار سجدہ کے علاوہ ان کے جسم کے تمام حصوں کو آگ جلا چکی ہو گی، اس لیے ان پر آب حیات ڈالا جائے گا، جس سے وہ اس طرح ابھریں گے جیسے قدرتی بیچ پانی کے بہاؤ میں اگتا ہے۔ [صحيح البخاري كتاب الآذان باب فضل السجود: 806]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 500