مسند الحميدي
أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَيْضًا -- سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 503
حدیث نمبر: 503
503 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ خَالُ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ قَالَ: سَمِعْتُ طَاوُسًا يَقُولُ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ الْحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ، وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ» أَوْ قَالَ: «لَا إِلَهَ غَيْرُكَ» شَكَّ سُفْيَانُ وَزَادَ فِيهِ عَبْدُ الْكَرِيمِ «وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِكَ» وَلَمْ يَقُلْهَا سُلَيْمٌ
503- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کے وقت نماز تہجد ادا کرنے کے لئے اٹھتے تھے، تو یہ دعا مانگا کرتے تھے:
اے اللہ! حمد تیرے لئے مخصوص ہے، تو آسمانوں اور زمین میں موجود سب چیزوں کو روشن کرنے والا ہے، حمد تیرے لئے مخصوص ہے، تو آسمانوں، زمین اور ان میں موجود سب چیزوں کو قائم رکھنے ولا ہے، حمد تیرے لئے مخصوص ہے، تو آسمانوں، زمین اور ان میں موجود سب چیزوں کا بادشاہ ہے، حمد تیرے لئے مخصوص ہے، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیری بارگاہ میں حاضری حق ہے، جہنم حق ہے، قیامت حق ہے، (سیدنا) محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) حق ہیں، تمام انبیاء حق ہیں۔ اے اللہ! میں نے تیرے لئے اسلام قبول کیا، تجھ پر ایمان لایا، میں نے تجھ پر توکل کیا، تیری طرف رجوع کیا، میری تیری مدد سے مقابلہ کرتا ہوں، میں تجھے ہی ثالث تسلیم کرتا ہوں، تو میرے گزشتہ اور آئندہ ضفیہ اور اعلانیہ (ذنب) کی مغفرت کردے، تو آگے کرنے ولا ہے، تو پیچھے کرنے والا ہے، تیرے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے (یہاں کچھ الفاظ میں راوی کو شک ہے)۔
سفیان کہتے ہیں: عبدالکریم نامی راوی نے اس میں یہ الفاظ مزید نقل کیے ہیں: تیری مدد کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا۔ یہ الفاظ سلیمان نامی راوی نے نقل نہیں کیے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1120، 6317، 7385، 7442، 7499، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 769، ومالك فى «الموطأ» برقم:، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1151، 1152، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2597، 2598، 2599، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1618، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1321، 7656، 7657، 7658، 10638، 11300، وأبو داود فى «سننه» برقم: 771، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3418، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1527، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1355، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2404، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2754»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:503  
503- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کے وقت نماز تہجد ادا کرنے کے لئے اٹھتے تھے، تو یہ دعا مانگا کرتے تھے: اے اللہ! حمد تیرے لئے مخصوص ہے، تو آسمانوں اور زمین میں موجود سب چیزوں کو روشن کرنے والا ہے، حمد تیرے لئے مخصوص ہے، تو آسمانوں، زمین اور ان میں موجود سب چیزوں کو قائم رکھنے ولا ہے، حمد تیرے لئے مخصوص ہے، تو آسمانوں، زمین اور ان میں موجود سب چیزوں کا بادشاہ ہے، حمد تیرے لئے مخصوص ہے، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیری بارگاہ میں حاضری حق ہے، جہنم حق ہے، قیامت حق ہے، (سیدنا) محمد(ﷺ) حق ہیں، تمام انبیاء حق ہیں۔ اے اللہ! میں نے تیر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:503]
فائدہ:
اس حدیث میں قیام الیل کے وقت کی ایک دعا کا ذکر ہے، یاد رہے کہ نفلی اور فرضی نمازوں کے ایک ہی مسائل ہیں، الا کہ فرق کی کوئی واضح دلیل مل جائے۔ تمام دعاؤں میں زبردست عقیدہ بیان کیا گیا ہے، خواہ وہ دعائیں قرآن کریم میں ہوں یا احادیث مبارکہ میں۔ افسوس کہ اکثر لوگوں کو تو دعائیں آتی ہی نہیں ہیں، اگر کچھ کو آتی بھی ہیں تو ان کا ترجمہ نہیں آتا، دعائیں بھی یاد کرنی چاہئیں اور ان کا ترجمہ بھی یاد کرنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 503