مسند الحميدي
فِي الْحَجِّ -- سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی منقول حج سےمتعلق روایات

حدیث نمبر 528
حدیث نمبر: 528
528 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا حِينَ لَاعَنَ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَي فِيهِ عِنْدَ الْخَامِسَةِ» وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ فِيهِ فَإِنَّهَا مُوجِبَةٌ
528- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لعان کرنے والوں کرنے والوں کے درمیان لعان کروایا، تو جب وہ شخص پانچویں مرتبہ جملہ کہنے لگا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ ہدایت کی کہ وہ اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دے۔ سفیان نامی راوی نے اس روایت میں بعض اوقات یہ الفاظ نقل کئے ہیں۔ بے شک یہ (پانچواں جملہ) واجب کردے گا (یعنی جھوٹا ہونے کی صورت میں عذاب کو لازم کردے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح ووالنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3472، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5636، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2255، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15439»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:528  
528- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لعان کرنے والوں کرنے والوں کے درمیان لعان کروایا، تو جب وہ شخص پانچویں مرتبہ جملہ کہنے لگا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ ہدایت کی کہ وہ اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دے۔ سفیان نامی راوی نے اس روایت میں بعض اوقات یہ الفاظ نقل کئے ہیں۔ بے شک یہ (پانچواں جملہ) واجب کردے گا (یعنی جھوٹا ہونے کی صورت میں عذاب کو لازم کردے گا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:528]
فائدہ:
اللہ تعالیٰ نے سورۃ النور (6۔ 9) میں مسئلہ لعان کی تفصیل بیان کی ہے، اس مسئلے پر آیات کے نزول کی وجہ اور تفصیل ایک حدیث میں یوں بیان کی گئی ہے کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے لگا: اگر ایک آدمی اپنی بیوی کے پاس کسی غیر مرد کو پائے، تو یا تو وہ بات کرے گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے کوڑے ماریں گے، یا وہ (اسے) قتل کر دے گا، بدلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو قتل کر دیں گے، یا وہ خاموش رہے گا، تو بھی غیظ پر خاموش رہے گا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿اللهم افتح﴾ (اے اللہ! تو فیصلہ فرما دے) اور دعا کرنے لگے تو لعان کی آیات نازل ہوئیں: ﴿وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ۔۔۔۔ إِن كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ﴾ (النور: 3-9) تو وہی آدمی اس آزمائش میں مبتلا ہو گیا، چنانچہ وہ اور اس کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے لعان کیا، مرد نے اللہ تعالیٰ کی چار قسمیں کھائیں کہ وہ یقینا سچوں میں سے ہے، پھر پانچویں دفعہ اس نے لعنت کی کہ اس پر لعنت ہوا گر وہ جھوٹوں میں سے ہے، پھر وہ عورت لعنت کر نے لگی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ثھہرو ٹھہرو، مگر وہ نہیں مانی اور اس نے لعان کر دیا، جب وہ واپس گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید کہ وہ سیاہ گھنگریالے بالوں والے بچے کو جنم دے، تو اس نے سیاہ گھنگریالے بالوں والے بچے ہی کو جنم دیا۔ [صحيح مسلم: 1495]، جب لعان ہو جائے تو میاں بیوی بغیر طلاق کے ایک دوسرے پر مستقل طور پر حرام ہو جائیں گے۔ [صحيح البخاري: 4746]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 528