مسند الحميدي
فِي الْحَجِّ -- سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی منقول حج سےمتعلق روایات

حدیث نمبر 537
حدیث نمبر: 537
537 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مُوسَي بْنُ أَبِي عَائِشَةَ وَكَانَ مِنَ الثِّقَاتِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ يُرِيدُ أَنْ يَحْفَظَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ﴿ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ﴾ وَقُرْآنَهُ"
537- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب قرآن نازل ہوا تھا تو آپ اس کو یاد رکھنے کے لئے اپنی زبان کو اس کے ساتھ حرکت دیا کرتے تھے اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی:
«لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ» تم اس کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دو، تاکہ تم اسے جلدی حاصل کر لو اس کو جمع کرنا اور اس کی تلاوت ہمارے ذمہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5، 4927، 4928، 4929، 5044، 7524، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 448، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 39، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 934، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1009، 7924، 11570، 11571، 11572، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3329، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1935، برقم: 3252»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:537  
537- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب قرآن نازل ہوا تھا تو آپ اس کو یاد رکھنے کے لئے اپنی زبان کو اس کے ساتھ حرکت دیا کرتے تھے اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی: «لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ» تم اس کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دو، تاکہ تم اسے جلدی حاصل کر لو اس کو جمع کرنا اور اس کی تلاوت ہمارے ذمہ ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:537]
فائدہ:
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید اترتے وقت بہت زیادہ تکلیف محسوس کرتے تھے، اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ ساتھ ہونٹ ہلاتے جاتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ﴿لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ﴾ [75-القيامة:16] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے آپ کے سینے میں جمع کرنا اور آپ کو اس کا پڑھانا ہمارے ذمے ہے، اس کے بعد جب جبرائیل علیہ السلام آپ سلام کے پاس آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کان لگا کر سنتے رہتے، جب وہ چلے جاتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح پڑھ لیتے جیسے جبرائیل علیہ السلام نے پڑھا تھا۔ [صحيح البخاري: 5]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 537