مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 557
حدیث نمبر: 557
557 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يَقُولُ: قِيلَ لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَلَا تُكَلِّمُ عُثْمَانَ؟ فَقَالَ: تَرَوْنَ أَنِّي لَا أُكَلِّمُهُ إِلَّا أَسْمَعَكُمْ؟ إِنِّي لَأُكَلِّمُهُ دُونَ أَنْ أَفْتَحَ بَابًا أَكُونُ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَا إِنِّي لَا أَقُولُ لِرَجُلٍ إِنْ كَانَ عَلَيَّ أَمِيرًا أَنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ شَيْءٍ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يُؤْتَي بِرَجُلٍ كَانَ وَالِيًا فَيُلْقَي فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُهُ فَيَدُورُ فِي النَّارِ كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِالرَّحَا، فَيُجْمَعُ إِلَيْهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ: أَلَسْتَ كُنْتَ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَتَنْهَانَا عَنِ الْمُنْكَرِ؟ فَيَقُولُ: كُنْتُ آمُرُكُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتِيهِ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَآتِيهِ"
557- بووائل بیان کرتے ہیں۔ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کہا گیا: آپ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بات نہیں کریں گے، تو وہ بولے تم یہ سمجھتے ہو کہ میں جب ان کے ساتھ بات کروں گا، تو تمہیں سنا کر کروں گا۔ حالانکہ میں ان کے ساتھ بات کروں گا، لیکن یوں کہ میں کسی دروازے کو کھولنے والا پہلا فرد نہیں ہوں گا۔
پھر سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ایک بات سنی ہے تو اس کے بعد میں کسی ایسے شخص کے بارے میں جو میرا امیر ہویہ نہیں کہوں گا کہ یہ سب سے بہتر ہے میں نے صلی اللہ علیہ وسلم تم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے:
(قیامت کے دن) ایک شخص کو لایا جائے گا جو دنیا میں حکمران تھا تو اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا تو اس کی آنتیں اپنی جگہ سے نکل آئیں گی اور وہ جہنم میں یوں چکر کھائے گا۔ جس طرح گدھا چکی کے گرد چکر لگاتا ہے تو اہل جہنم اس کے پاس اکٹھے ہو کر کہیں گے تم تو نیکی کا حکم نہیں دیا کرتے تھے۔؟ اورتم ہمیں برائی سے روکتے نہیں تھے؟ تو وہ کہے گا۔ میں تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیا تھا لیکن خود اس پر عمل نہیں کرتا تھا۔ اور میں تمہیں برائی سے منع کرتا تھا۔ لیکن خود اس کا ارکتاب کیا کرتا تھا

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3267، 7098، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2989، 2989، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7102، والبيهقي فى «سننه الكبير» 20266، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 22198، 22208، 22214، 22234»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:557  
557- بووائل بیان کرتے ہیں۔ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کہا گیا: آپ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بات نہیں کریں گے، تو وہ بولے تم یہ سمجھتے ہو کہ میں جب ان کے ساتھ بات کروں گا، تو تمہیں سنا کر کروں گا۔ حالانکہ میں ان کے ساتھ بات کروں گا، لیکن یوں کہ میں کسی دروازے کو کھولنے والا پہلا فرد نہیں ہوں گا۔ پھر سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ایک بات سنی ہے تو اس کے بعد میں کسی ایسے شخص کے بارے میں جو میرا امیر ہویہ نہیں کہوں گا کہ یہ سب سے بہتر ہے میں نے صلی اللہ علیہ وسلمتم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: (قیامت کے دن) ایک شخص ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:557]
فائدہ:
اس حدیث میں اس شخص کی مذمت بیان کی گئی ہے جو لوگوں کو نیکی کا حکم دیتا تھا، اور خود عمل نہیں کرتا تھا، اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو ڈانٹتے ہوئے فرمایا: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ ﴾ (الصف: 2)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 557